Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق جمادی الثانیہ 1432ھ

ہ رسالہ

1 - 17
اسلام، عمل کا نام ہے
مولانا عبید اللہ خالد

رسول الله صلی الله علیہ وسلم جس دین کی دعوت لے کر آئے، وہ پوری ایک زندگی تھی ۔ اس زندگی کی دو خوبیاں خاص تھیں۔ اس زندگی کی بنا پر الله کی خاص مدد اور نصرت مسلمانوں کو حاصل ہو جاتی تھی اور دوسرے انسانی فطرت میں اس کے لیے بے انتہا کشش تھی ۔ یہ زندگی در حقیقت ”اسلام“ تھی۔ اس کے بر خلاف آج مسلمانوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ اسلام چند قوانین کا نام ہے جو کتابوں میں بند ہیں، عمل سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔

دراصل وہ زندگی جس کی دعوت لے کر آں حضور صلی الله علیہ وسلم آئے اور صحابہ کرام نے جس زندگی پر عمل کرکے دکھایا، اصل دین تھی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ عام انسانوں سے بلند تر ہو کر خاص انسان بن گئے اور اتنے خاص بن گئے کہ وہ جو چاہتے تھے ، الله کرتا تھا۔

دوسری خوبی یعنی انسانی فطرت میں کشش کے باعث انہیں غیروں کو یہ بتانااور سمجھانا نہیں پڑتا تھا کہ اسلام ہے کیا۔ وہ تو ان کے دن رات کے معمولات اور سرگرمیوں سے عیاں تھا۔ یہی وجہ تھی کہ جب بڑے سے بڑا دشمن بھی ذاتی تعصب اور خود غرضی سے بلند تر ہو کر ان لوگوں کی زندگیوں کا مشاہدہ کرتا تھا تو اسے ان کی زندگیوں میں درج بالاخوبیاں واضح طور پر نظر آتی تھیں۔ یعنی خدا کی غیبی مدد اور فطری کشش۔

آج ہم مسلمان جب اسلام کی بات کرتے ہیں تو وہ اسلام ہمیں عملی طور پر جیتا جاگتا اور نافذ کہیں نظر نہیں آتا۔ وہ صرف کتابوں میں بند اور محفوظ ہے ۔ کتاب اور عمل میں فرق ہے ، کتابوں میں سب کچھ موجود ہے، مگر اصل چیزعمل ہے۔ کسی چیز پرعمل ہی یہ ثابت کرتا ہے کہ یہ چیز کتنی قابل عمل ہے ۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان الله علیہم اجمعین نے یہ ثابت کیا تھا کہ وہ جس دین کی طرف بلا رہے ہیں وہ قابل عمل ہے اور ان کی زندگیاں اس پر سب سے بڑھ کر دلیل اور ثبوت تھیں۔ اس کے برخلاف جب ہم اسلام کی بات کرتے ہیں تو ہمارے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں ہوتا، کیوں کہ ہماری زندگیاں عام طور پرعمل سے خالی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہمارا اسلام خدا کی تائید ونصرت سے بھی محروم ہے اور ہماری بے عملی اور بدعملی کی بناء پر اغیار کو اس میں فطری کشش بھی محسوس نہیں ہوتی۔

اسلام، زندگی میں عمل کا نام ہے ۔ یہ عمل جتنا خالص اور پختہ ہو گا اس کی فصل بھی اتنی ہی خوش نما اور پرکشش ہو گی۔
Flag Counter