مبصر کے قلم سے
ادارہ
تبصرہ کے لیے کتاب کے دو نسخے ارسال کرنا ضروری ہے۔ صرف ایک کتاب کی ترسیل پر ادارہ تبصرے سے قاصر ہے۔ تبصرے کے لیے کتابیں صرف مدیر الفاروق یا ناظم شعبہ الفاروق کو بھیجی جائیں (ادارہ)
کلام اقبال موضوعاتی ترتیب
مرتب: ابن غوری
صفحات:446 سائز:23x36=16
ناشر: زمزم پبلشرز، اردو بازار کراچی
شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعہ امت مسلمہ کے بچوں، بوڑھوں، نوجوانوں غرض ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی جو ذہنی تربیت اور ان میں فکری بیداری پیدا کی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ علامہ اقبال کے کلام کو ”کلیات اقبال“ کے نام سے مرتب کرکے شائع کیا گیا تھا، لیکن اشعار کی اس ترتیب بندی میں مختلف حوالوں سے کمی محسوس کی جارہی تھی۔ زیر نظر کتاب میں جناب ابن غوری صاحب نے اسی کمی کو پورا کرنے کے لیے کلام اقبال کو حروف تہجی کی ترتیب پر مرتب کیا ہے اور ساتھ ساتھ ماخذ کا حوالہ بھی دے دیا ہے۔
چناں چہ” پیش لفظ “میں وہ لکھتے ہیں:
”بنتے ہیں مری کارگہ فکر میں انجم
لیکن مفکر شاعر کی کار گاہ فکر میں ڈھلے ہوئے یہ انجم اس کے آسمان کلیات میں غیر منظم حالت میں پھیلے ہوئے ہیں، بہت سے عنوانات او ران کے تحت اشعار میں مطابقت نہیں ہے، مثلاً ”خودی“ کے موضوع پر خودی، خودی کی تربیت، خودی کی زندگی اور مرگ خودی کے عنوانات کے تحت تو صرف (12) ہی اشعار ہیں، لیکن پورے دیوان میں مختلف عنوانات کی نظموں اور غزلوں کے دریا میں (150) اشعار کی موجیں سرپٹک رہی ہیں۔
”عشق“ کے عنوان سے(5) نظموں میں تو صرف(50) اشعار ہیں لیکن پورے کلام میں تقریباً(100) اشعار داد طلب ہیں۔ بعض نظموں کے عنوانات ان کے مضامین کے نمائندہ نہیں، جیسے”ساقی نامہ“ کہ اس کے ایک تہائی اشعار”خودی“ سے اور ایک تہائی ”زندگی“ سے متعلق ہیں۔ بعض نظموں کے عنوانات”گمراہ کن“ (نادرست) ہیں، مثلاً”لاہور وکراچی“، اس کا موضوع مسلمان ہیں، شہر لاہور کراچی کی کوئی بات ہی نہیں۔
حمد باری اور نعت نبی صلی الله علیہ وسلم کے معروف عنوان سے تو اس عاشق رسول کا پورا دیوان خالی ہے، لیکن اس موضوع پر چیدہ اشعار سے پورا دیوان مملو ہے۔
اپنے تعارف/ تعلّی میں شاعر کے قلم سے ٹپکے ہوئے تقریباً(150) موتی ہیں، جن میں یہ نادر تراکیب اردو شاعری کے ذخیرہ میں عجیب اضافہ ہیں: مجموعہٴ اضداد، عشق کا درد مند، خودی کا نگہباں، بندہ مومن، درویش خدامست ، حق گو، بندہ گستاخ، حامل جوہر ملکوتی، تلخ نوا، صاحب ساز، مجلس آرا، قلندر ، کافر ہندی، کیمیا گر، گلیم پوش، غیرت مند فقیر، شاہین کا فوری، صاحب شوخیٴ نظارہ، محرم راز درون میخانہ، خاک سے رکھتا نہیں پیوند وغیرہ۔ شاعر انسانیت نے شخصیات میں ساٹھ مشاہیر پر خامہ فرسائی کی ہے۔
شاعر مشرق ہی کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ اس کے اشعار عوام وخواص، خُردوکلاں اور دوستوں ودشمنوں(!) کی تحریر وتقریر میں دوسرے کسی بھی شاعر سے زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔
خیال آیا کہ کلیات کی موجودہ ترتیب اقبال پسندوں اور شیدائیوں کے لیے شاعر کی فکر سے خاطر خواہ اور بہ سہولت استفادے میں حائل ہو رہی ہو گی۔ جی چاہا کہ تمام فکری اشعار کو موضوع کے لحاظ سے یکجا کرنا چاہیے۔ چناں چہ تقریباً ڈھائی سو عنوانات کے تحت اس انجم کی کہکشاں کی تشکیل کی گئی ہے۔ یہ کام چیونٹیوں کے منہ سے شکر کے دانے جمع کرنے کے مترادف تھا۔ بعض اشعار کو تین تین عنوانات کے تحت درج کرنا پڑا۔
شاعر فطرت کی منظری نظموں مثلاً”ہمالہ“ وغیرہ اور بچوں کی نظموں کے اندراج سے اعراض کیا گیا ہے۔“
کتاب پر پروفیسر جگن ناتھ آزاد کی تقریظ ہے اور اس کا انتساب مفکر اسلام حضرت مولاناسید ابوالحسن ندوی کے نام ہے۔ یہ کتاب کلام اقبال کی موضوعاتی ترتیب کے اعتبار سے ایک عمدہ کاوش ہے کہ اس سے کلام اقبال سے استفادہ میں سہولت کے ساتھ اضافہ بھی ہو گا اور متعلقہ موضوع کو دیکھ کر آسانی سے اشعار کو تلاش کیا جاسکے گا۔ اہل علم، شعراء، ادبا اور خصوصاً اقبالیات کے موضوع سے دلچسپی رکھنے والے حضرات کے لیے یہ کتاب ایک عمدہ سوغات کا کام دے گی۔
کتاب کا کارڈ ٹائٹل دیدہ زیب اور طباعت واشاعت معیاری ہے۔
خلاصہٴ مضامین قرآن کریم
تالیف: مفتی ثناء الرحمن
صفحات:400 سائز:23x36=16
ناشر: مکتبہ دارالخلیل، بطحا ٹاؤن، بلاک این، نارتھ ناظم آباد، کراچی
زیر نظر کتاب مدرسہ مفتاح العلوم، کراچی کے مہتمم مولانا مفتی ثناء الرحمن کی تالیف ہے، جیسا کہ کتاب کے عنوان سے واضح ہے کہ اس میں تراویح کے بعد روزانہ کی ترتیب سے قرآن کریم کے مضامین کا خلاصہ بیان کیا گیا ہے، اسلوب یہ اختیار کیا گیا ہے کہ عنوان میں اوپر نویں، یادسویں تراویح وغیرہ کا عنوان قائم کرکے اس تراویح میں تلاوت کی گئی منزل کی تفصیل اور پھر اس کا خلاصہ بیان کیا گیا ہے، ہر پارے کے آخر میں اس سے متعلق فوائد واحکام کو ذکر کیا گیا ہے۔ سہولت وآسانی کے لیے مختلف موضوعات کے عنوانات بھی قائم کر دیے گئے ہیں، اس طرح تراویح کے بعد یا تروایح سے پہلے منزل کے خلاصہ کو معلوم کرنے کے لیے یہ کتاب ایک عمدہ اور بہتر تالیف بن گئی ہے۔
لہٰذا ائمہ حضرات اور جو حضرات روزانہ کی تراویح کے خلاصہ کو معلوم کرنا چاہیں تو ان کے لیے یہ کتاب ایک بہتر معاون ثابت ہو گی۔
یہ کتاب رنگین وخوب صورت کاغذ، دیدہ زیب ٹائٹل، معیاری طباعت اور معیاری لیمینشن کے ساتھ شائع کی گئی ہے۔
نومولود سے متعلق شرعی احکام
یہ کتابچہ جامعہ فاروقیہ کراچی کے استاد ورفیق شعبہٴ تصنیف وتالیف مولانا مفتی محمد راشد ڈسکوی نے مرتب کیا ہے اور جیساکہ اس کے نام سے واضح ہے کہ اس میں نولود بچے سے متعلق شرعی احکام کو قرآن وحدیث اور مستند کتابوں سے بحوالہ بیان کیا گیا ہے۔ یہ رسالہ دراصل ایک طویل مضمون کی ترتیب ہے جو ماہ نامہ”الفاروق“ کراچی میں چار قسطوں میں شائع ہوا اور پھر اس میں اضافے کرکے اسے رسالے کی صورت میں پیش کر دیا گیا ہے۔ چناں چہ ”عرض مرتب“ کے تحت مؤلف فرماتے ہیں:
”اس مضمون میں بچوں سے متعلق وہ ضروری ظاہری احکام جو اُن کے والدین یا سرپرستوں پر لازم ہوتے ہیں ( مثلاً: بچے کے کان میں اذان دینا، تحنیک کرنا،نام رکھنا، عقیقہ کرنا، بالوں کے وزن کے بقدر چاندی صدقہ کرنا، ختنہ کرنا اور اس کے علاوہ ان مسائل سے قبل نکاح کے مقاصد وفوائد، خاندانی منصوبہ بندی، اسقاطِ حمل کے مسائل بھی) تفصیل سے حوالوں کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں، اگرچہ عامة الناس کو تو عربی عبارتوں یا حوالوں کی ضرورت نہیں ہوتی ، لیکن طلباء اور علماء کی سہولت اور اطمینان کی خاطر ہر ہر مسئلہ کا حوالہ بھی ذکر کر دیا گیا ہے، مزید برآں مذکورہ مضمون میں کچھ دیگر اہم مسائل، مثلاً: بچوں کے پیشاب کا حکم اور اس کی طہارت کا طریقہ“ اور” بچوں کو ملنے والے تحفے تحائف وہدایا کا شرعی حکم“ کا اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔“
یہ رسالہ عوام وخواص سب کے لیے مفید ہے اور نومولود سے متعلق ضروری احکام ومسائل جن کی عموماً ضرورت پڑتی ہے بڑی حدتک اس میں اختصار کے ساتھ آگئے ہیں۔ الله تعالیٰ مؤلف کی اس کاوش کو قبول فرماکر اسے مفید ونافع بنائے۔
درمیانے سائز کے 78 صفحات کا یہ رسالہ خوب صورت کارڈ ٹائٹل اور عمدہ طباعت کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔