گانا بجانا ممانعت قباحت وعیدیں |
سالہ ہٰ |
|
گانے کی آواز سے اللہ کے نبی کی سخت ناپسندیدگی : حضرت نافع فرماتے ہیں:”سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ، مِزْمَارًا قَالَ: فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَى أُذُنَيْهِ، وَنَأَىٰ عَنِ الطَّرِيقِ، وَقَالَ لِي: يَا نَافِعُ هَلْ تَسْمَعُ شَيْئًا؟ قَالَ: فَقُلْتُ: لَا، قَالَ: فَرَفَعَ إِصْبَعَيْهِ مِنْ أُذُنَيْهِ، وَقَالَ:كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ مِثْلَ هَذَا فَصَنَعَ مِثْلَ هَذَا“ حضرت عبداللہ بن عمرنے ایک دفعہ (ایک چرواہے) کی بانسری کی آواز سنی تو اپنے دونوں کانوں میں انگلیاں رکھ لیں اور پھر مجھ سے فرمایا اے نافع !کیا تجھے آواز آرہی ہے؟حضرت نافع فرماتے ہیں: میں نے عرض کیا کہ نہیں (یعنی آواز آنا بند ہو گئی)حضرت نافع فرماتے ہیں: انھوں نے اپنی انگلیاں کانوں سے ہٹائیں اورفرمایا کہ میں ایک دفعہ آنحضرتﷺ کے ساتھ تھاآپﷺنےاسی طرح آواز سنی تواس طرح فرمایا۔(ابوداؤد:281)گانا گانے والے پر نبی کریمﷺکا سخت غصّہ: حضرت صفوان بن امیہ فرماتے ہیں کہ ہم اللہ کے رسولﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ عمرو بن مرہ آیا اور کہنے لگا :”إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَتَبَ عَلَيَّ الشِّقْوَةَ، فَمَا أُرَانِي أُرْزَقُ إِلَّا مِنْ دُفِّي بِكَفِّي، فَأْذَنْ لِي فِي الْغِنَاءِ فِي غَيْرِ فَاحِشَةٍ“اے اللہ کے رسولﷺ!اللہ نے میرے لیے بدبختی لکھ دی مجھے صرف اسی طرح رزق ملتا ہے کہ میں اپنے ہاتھ سے دف بجاؤں (اور روٹی حاصل کروں ) لہذا آپ مجھے کسی فحش کام(یعنی ناچنے اور لواطت وغیرہ) کے بغیر گانے کی اجازت دیدیجیے ۔نبی کریم ﷺ نے اِرشاد فرمایا:”لَا آذَنُ لَكَ، وَلَا كَرَامَةَ، وَلَا نُعْمَةَ عَيْنٍ، كَذَبْتَ، أَيْ عَدُوَّ اللَّهِ، لَقَدْ رَزَقَكَ اللَّهُ طَيِّبًا حَلَالًا، فَاخْتَرْتَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْكَ مِنْ