گانا بجانا ممانعت قباحت وعیدیں |
سالہ ہٰ |
|
تیسری آیت :شیطان کو جب راندہ درگاہ کیا جارہا تھا تو اُس نے اولادِ آدم کو گمراہ کرنے کاعہد کیا تھا ، اُس موقع پر اللہ تعالیٰ نے اُس سے فرمایا تھا :﴿وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ﴾اور ان میں سے جس جس پر تیرا بس چلے اُنہیں اپنی آواز سے بہکالے۔(آسان ترجمہ قرآن) آیتِ مذکورہ میں شیطان کی آواز سے مراد ایک تفسیر کے مطابق گانا بجانا ہے جس کے ذریعہ شیطان لوگوں کو بہکاکر راہِ حق سے برگشتہ کرتاہے ۔(قرطبی) چوتھی آیت :﴿وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا﴾ اور (رحمٰن کے بندے وہ ہیں)جو ناحق کاموں میں شامل نہیں ہوتے اور جب کسی لغو چیز کے پاس سے گزرتے ہیں تو وقار کے ساتھ گزر جاتے ہیں۔(آسان ترجمہ قرآن) حضرت مجاہد اور محمّد بن حنفیہسے مذکورہ آیت میں ”الزُّورَ“ کی تفسیر میں گانا بجانا منقول ہے ، پس اِس اعتبار سے آیت کا مطلب یہ ہوگا کہ رحمٰن کے بندے گانے بجانے میں نہیں لگتے۔(قرطبی) اِمام ابوحنیفہسے بھی ”زُور“کی تفسیر میں گانا بجانا منقول ہے۔(احکام القرآن)