گانا بجانا ممانعت قباحت وعیدیں |
سالہ ہٰ |
|
فَاقْطَعْهُ ثُمَّ ارْمِ بِهِ“اچھا تم جاؤ اور اسے کاٹ کر پھینک دو۔ اس نے آپ کے ارشاد کی تعمیل کی۔ پھر اس آدمی نے واپس آ کر عرض کیا:یا رسول اللہ، یہ حکم آپ نے کس وجہ سے دیا؟ نبی ﷺ نے فرمایا:”إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَصْحَبُ رُفْقَةً فِيهَا جَرَسٌ“ جس قافلے میں گھنٹی ہو ، فرشتے اس کے ہم راہ نہیں ہوتے۔(طبرانی کبیر:1001)گانے باجے والے گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے: حضرت عائشہبیان کرتی ہیں: ایک لونڈی میرے پاس لائی گئی جس کے پاؤں میں جھنکار والے گھنگرو بندھے ہوئے تھے۔حضرت عائشہنے فرمایا: ”لَا تُدْخِلْنَهَا عَلَيَّ إِلَّا أَنْ تَقْطَعُوا جَلَاجِلَهَا“ گھنگرو کاٹے بغیر اسے میرے پاس مت لاؤ۔ میں نےرسول اللہﷺکویہ فرماتےہوئےسناہے:”لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ جَرَسٌ“فرشتے اُس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں گھنٹی ہو۔(ابوداؤد:4231)گانے باجے والی سواری شیطان کی سواری ہے: ایک روایت میں ہے،ایک دفعہ کچھ لوگ نبی ﷺ کے قریب سے ایک اونٹنی لیکر گزرے جس کی گردن میں گھنٹی تھی،آپﷺنےفرمایا:”هَذِهِ مَطِيَّةُ شَيْطَانٍ“یہ شیطان کی سواری ہے۔(ابن ابی شیبہ:32599)گانے باجے کی آواز احمقانہ اور فاجرانہ آواز ہے: حضرت عبد الرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور میں آپ کے ساتھ آپ کے فرزند حضرت ابراہیم کی طرف چل دیا۔ وہ اس وقت حالت نزع میں تھے۔ نبی کریمﷺ نے اُنہیں اپنی گود میں اٹھا لیا،