گانا بجانا ممانعت قباحت وعیدیں |
سالہ ہٰ |
|
گانا بجانے کی حرمت احادیثِ طیّبہ کی روشنی میں احادیثِ طیبہ میں بڑی کثرت اور شدّ و مد کے ساتھ اس کے مفاسدو مضرّتوں پر روشنی ڈالی گئی ہے ، ذیل میں اس کی کچھ تفصیل ملاحظہ فرمائیں:گانا بجانا اللہ اور اُس کے رسول نے حرام قرار دیا ہے: نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:”إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيَّ، أَوْ حُرِّمَ الْخَمْرُ، وَالْمَيْسِرُ، وَالْكُوبَةُ قَالَ: وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ“بیشک اللہ تعالیٰ نے شراب ،جُوا،طبلہ، اور سارنگی کو حرام قرار دیا اور فرمایا:ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔(ابوداؤد:3696) حضرت علی کرّم اللہ وجہہ سے مَروی ہے:”أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ضَرْبِ الدُّفِّ وَالطَّبْلِ وَصَوْتِ الزَّمَّارَةِ“ کہ نبی کریمﷺنےڈھول اور طبلہ بجانے اور بانسری کی آواز سے منع فرمایا۔(نیل الاوطار:8/113)اللہ تعالیٰ گانے کی آواز کو ناپسند کرتے ہیں: حضرت ابوامامہکی ایک روایت میں ہے:”إنَّ اللهَ تَعَالَى يُبْغِضُ صَوْتَ الْخَلْخَالِ كَمَا يُبْغِضُ الْغِنَاءَ وَيُعَاقِبُ صَاحِبَهُ كَمَا يُعَاقِبُ الزَّامِرِ، وَلَا تَلْبَسْ خَلْخَالاً ذَاتَ صَوتٍ إلَّا مَلْعُونَةٌ“بیشک اللہ تعالیٰ پازیب کی آواز کو ایسے ہی ناپسند کرتے ہیں جیسےگانے کی آواز کو ناپسند کرتے ہیں اور اس کے پہننے والی کو اسی طرح سزا دیتے ہیں جیسے بانسری بجانے والے کو دیتے ہیں اوربجنے والی پازیب وہی عورت پہنتی ہے جو ملعونہ ہے(یعنی رحمتِ الٰہی سے دور ہوتی ہے) ۔(کنز العمال:45071)