گانا بجانا ممانعت قباحت وعیدیں |
سالہ ہٰ |
|
یہاں تک کہ ان کی روح نکل گئی۔پھر آپﷺاُنہیں رکھ کر رونے لگے۔ حضرت عبد الرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا:یارسول اللہ!آپ رو رہے ہیں، جبکہ آپ نے رونے سے منع فرمایا ہے! آپﷺ نے فرمایا:”إِنِّي لَمْ أَنْهَ عَنِ الْبُكَاءِ وَلَكِنِّي نَهَيْتُ عَنْ صَوْتَيْنِ أَحْمَقَيْنِ فَاجِرَيْنِ:صَوْتٍ عِنْدَ نَغْمَةِ لَهْوٍ وَلَعِبٍ وَمَزَامِيرِ الشَّيْطَانِ، وَصَوْتٍ عِنْدَ مُصِيبَةٍ لَطْمِ وجُوهٍ وَشَقِّ جُيُوبٍ“ میں نے رونے سے منع نہیں کیا، البتہ دو احمقانہ اور فاجرانہ آوازوں سے روکا ہے۔ ایک خوشی کے موقع پر لہو و لعب اور شیطانی باجوں کی آواز اور دوسری مصیبت کے وقت چہرہ پیٹنے، گریبان چاک کرنے کی آواز۔(مستدرک حاکم:6825)گانے باجے کی آواز ملعون آواز ہے: نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:”صَوْتَانِ مَلْعُونَانِ في الدُّنيَا وَالآخِرَة: مِزْمَارٌ عِنْدَ نِعْمَةٍ ، وَرَنَّةٌ عِنْدَ مُصِيبَةٍ“دو آوازیں ایسی ہیں جو دنیا و آخرت میں ملعون ہیں(یعنی اُن پر لعنت کی گئی ہے)ایک وہ آواز جو کسی نعمت (یعنی خوشی)کے موقع پر راگ باجے کی ہوتی ہے اور دوسری وہ آواز جو کسی مصیبت کے وقت نوحہ اور بین کرنے کی ہوتی ہے۔(مسند البزار:7513)گاناگانے اور سننے والے دونوں ملعون ہیں: مُحدِّثِ کبیر اِمام شعبیفرماتے ہیں :”لُعِنَ الْمُغَنِّي وَالْمُغَنَّى لَهُ“گانا گانے والااور وہ جس کیلئے گانا گایا جائے دونوں ملعون ہیں ۔(شعب الایمان :4751)