گانا بجانا ممانعت قباحت وعیدیں |
سالہ ہٰ |
|
ایک چھوٹا سا ٹکڑا بھی نہ ہوگا جس کے ذریعے وہ لوگوں سے اپنے ستر کو چھپاسکے (یعنی اس کا ستر پوشیدہ نہ ہو گا) جب کھڑا ہو گا گرجائے گا۔(ابن ماجہ:2613)گانے بجانے اور موسیقی کو حلال سمجھناقیامت کی علامت ہے : ایک حدیث میں ہے،نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:”لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ، يَسْتَحِلُّونَ الحِرَ وَالحَرِيرَ، وَالخَمْرَ وَالمَعَازِفَ“میری اُمت میں کچھ لوگ پید ا ہونگے جو زنا ،ریشم ، شراب اور راگ باجو ں کو حلال قرار دیں گے۔(بخاری:5590)گانا بجانا دل میں بڑی تیزی سے نفاق کو پیدا کرتا ہے: حضرت جابر بن عبد اللہ نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : ”الْغِنَاءُ يُنْبِتُ النِّفَاقَ فِي الْقَلْبِ، كَمَا يُنْبِتُ الْمَاءُ الزَّرْعَ “گانا دل میں نفاق کواِس طرح پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو(بہت تیزی سے) اُگاتا ہے۔(شعب الایمان :4746) حضرت عبد اللہ بن مسعوداِسی مذکورہ حدیث کو نقل کرنے کے بعدفرماتے ہیں : ”وَالذِّكْرُ يُنْبِتُ الْإِيْمَانَ فِي الْقَلْبِ كَمَا يُنْبِتُ الْمَاءُ الزَّرْعَ“اور ذکر دل میں اس طرح ایمان کو پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو ۔(ذمّ الملاھی لابن ابی الدّنیا:30)گانے بجانے والوں کا زمین میں دھنسنا اور اُن کی صورتوں کا مسخ ہونا: نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:”يَشْرَبُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ، يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا، يُضْرَبُ عَلَى رُءُوسِهِمْ بِالْمَعَازِفِ وَالْقَيْنَاتِ، يَخْسِفُ اللَّهُ بِهِمُ الْأَرْضَ، وَيَجْعَلُ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ“میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے اور ان کا نام کچھ اور رکھ دیں گے ان کے سامنے باجے بجائے جائیں گے اور گانے