گانا بجانا ممانعت قباحت وعیدیں |
سالہ ہٰ |
|
گانے بجانے کی حُرمت و قَباحت آیاتِ مبارکہ کی روشنی میں قرآن کریم کی مندرجہ ذیل آیات میں گانے بجانے کی حرمت اور قباحت و شناعت بیان کی گئی ہے : پہلی آیت :﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ﴾ترجمہ :اور کچھ لوگ وہ ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی باتوں کے خریداربنتے ہیں،تاکہ ان کے ذریعے لوگوں کو بے سمجھے بوجھے اللہ کے راستے سے بھٹکائیں اور اس کا مذاق اُڑائیں۔ان لوگوں کو وہ عذاب ہوگا جو ذلیل کرکے رکھ دے گا۔(آسان ترجمہ قرآن،لقمان :6) جمہور مفسرین کے نزدیک آیتِ مذکورہ میں ”لَهْوَ الْحَدِيثِ“سے مراد گانا بجانا ہے جس کا سخت اور شدیدعذاب بیان کیا گیا ہے ، حضرت عبد اللہ بن مسعودتو قسم کھاکر فرمایا کرتے تھے کہ اس سے مراد گانا بجانا ہے ۔(تفسیر ابن کثیر،قرطبی)دوسری آیت :﴿أَفَمِنْ هَذَا الْحَدِيثِ تَعْجَبُونَ وَتَضْحَكُونَ وَلَا تَبْكُونَ وَأَنْتُمْ سَامِدُونَ﴾ترجمہ :کیا تم اِسی بات پر حیرت کرتے ہو؟ اور (اُس کا مذاق بناکر)ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو، جبکہ تم تکبر کے ساتھ کھیل کود میں پڑے ہوئے ہو۔(آسان ترجمہ قرآن)آیتِ مذکورہ میں ”سَامِدُونَ“سے مراد ایک تفسیر کے مطابق گانے بجانے میں لگے رہنا ہے ۔(قرطبی)