گانا بجانا ممانعت قباحت وعیدیں |
سالہ ہٰ |
|
گانے بجانے اور اُس کے آلات فروخت کرنے میں کوئی بھلائی نہیں : حضرت ابوامامہ نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :”لَا تَبِيعُوا القَيْنَاتِ، وَلَا تَشْتَرُوهُنَّ، وَلَا تُعَلِّمُوهُنَّ، وَلَا خَيْرَ فِي تِجَارَةٍ فِيهِنَّ، وَثَمَنُهُنَّ حَرَامٌ، فِي مِثْلِ هَذَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ:وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ“گانے والی باندیوں کی خرید و فروخت مت کرو اور اُنہیں گانا گانا مت سکھاؤ، ایسی باندیوں کی تجارت میں کوئی بھلائی نہیں ہے اور اُن کی کمائی حرام ہے، اِسی بارے میں قرآن کریم کی یہ آیت نازل کی گئی ہے:﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ﴾ترجمہ:اور کچھ لوگ وہ ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی باتوں کے خریداربنتے ہیں،تاکہ ان کے ذریعے لوگوں کو اللہ کے راستے سے بھٹکائیں۔(ترمذی:1282) حضرت انس بن مالکفرماتے ہیں:”أَخْبَثُ الْكَسْبِ كَسْبُ الزَّمَّارَةِ“راگ باجے کی کمائی سب سے زیادہ گندی کمائی ہے۔(ذمّ الملاھی:67)گانے سے بےشرمی،بےمروّتی اور شہوت کا ہیجان پیدا ہوتا ہے: حضرت یزید ابن الولید النّاقض فرماتے ہیں :”إِيَّاكُمْ وَالْغِنَاءَ، فَإِنَّهُ يُنْقِصُ الْحَيَاءَ، وَيَزِيدُ فِي الشَّهْوَةَ، وَيَهْدِمُ الْمُرُوءَةَ، وَإِنَّهُ لَيَنُوبٌ عَنِ الْخَمْرِ، وَيَفْعَلُ مَا يَفْعَلُ السُّكْرُ، فَإِنْ كُنْتُمْ لَا بُدَّ فَاعِلِينَ، فَجَنِّبُوهُ النِّسَاءَ إِنَّ الْغِنَاءَ دَاعِيَةُ الزِّنَى“گانا بجانے سے بچو اِس لئے کہ یہ شرم و حیاء کو کم کردیتا ہے، شہوت کو بڑھادیتا ہے،مروّت کو ختم کردیتا ہے، اور یہ گانا شراب کے ہی قائم مقام ہوتا ہے(یعنی اُسی کا کام کرتا ہے)اور وہی کام کرتا ہے جو نشہ آور چیز کرتی ہے، پس اگر تم نے گانا بجانا ہی