عادت خراب کی پھر وہ اس عادت کی بنا پر آگے گناہ کرتا ہے تو ان سب کے گناہ کا وبال اس ظالم پر بھی آئے گا جس نے اس کی عادت خراب کی۔
ایک شخص نے کسی کو بچپن میں نقصان پہنچادیا ،بچپن میں اس کے ساتھ منہ کالا کرلیا،اب زندگی بھر اس کی جو عادت خراب ہوئی،اگر اس نے سو دفعہ بدفعلی کی تو اس سو بدفعلی کا عذاب اس ظالم اوّل اور خبیث اوّل کو بھی ملے گا، پھر قیامت کے دن پتا چلے گا ۔ اس لیے یہ دعا سکھارہا ہوں کہ یا اللہ! میرے گناہوں کے نقصانات جو میری ذات کو پہنچے اس کی بھی تلافی فرمادیجیے کہ دو نقصان پہنچے، ایک تو حیا ختم ہوگئی ، بے حیائی کا مادہ آگیا،نمبر دو غیر شریفانہ مزاج بن گیا، مزاجِ صالحین نہ رہا۔ گناہ سے مزاجِ صالحین نہیں رہتا بلکہ مزاجِ فاسقین بن جاتا ہے، اور جن لوگوں کے ساتھ ہم سے گناہ ہوئے ان کا مزاج بھی ہم نے بگاڑ دیا ، لہٰذا مجھ کو بھی اور ان کو بھی صالح بنادے اور ہمیں حیا، اور تقویٰ والی حیات دے دے، اور جن لوگوں سے گناہوں کی وجہ سے میرا تعلق قائم ہوا عورت ہو یا مرد ہو ان سب کو بھی یا اللہ! تقویٰ دے دے اور میرے گناہ کو جاریہ نہ ہونے دے۔
غیبت سے بچنے کے طریقے
اب وہ دوسری حدیث سن لیں، مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے:مَنِ اغْتِیْبَ عِنْدَہٗ أَخُوْہُ الْمُسْلِمُ وَإِنْ لَّمْ یَنْصُرْہُ أَدْرَكَہُ اللہُ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ کسی کے سامنے کسی مسلمان بھائی کی غیبت ہورہی ہے اور اس کو طاقت ہے کہ اس کو روک دے کہ خاموش ہوجاؤ، میں مسلمانوں کی بُرائی سننا نہیں چاہتا،لیکن اس نے اپنی طاقت کو استعمال نہیں کیا،اسے روکا نہیں غیبت سنتا رہا تو اللہ دنیا اور آخرت دونوں جہاں میں اس کی پکڑ فرمائے گا۔ محدثین نے أَدْرَكَ کی یہ شرح کی ہے:اَیْ اَخَذَہُ اللہُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ اللہ دونوں جہاں میں اس کو رُسوا کرے گا۔ اس حدیث کو پھر سن لیں کہ جس کے سامنے کسی مسلمان کی غیبت کی جائے اور وہ طاقت رکھتا ہے کہ اس کو رد کردے، کہہ دے کہ بھائی ہمارے سامنے غیبت نہ کیجیے کیوں کہ غیبت کرنا بھی حرام ہے اور سننا بھی حرام ہے، آپ مجھے کیوں حرام کام میں مبتلا کررہے ہیں؟آپ کسی ولی اللہ کا تذکرہ کریں، کسی بزرگ کی بات سنائیں، اللہ کی