Deobandi Books

علاج الغیبت

ہم نوٹ :

18 - 26
حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ اے کافرو! میرا نبی  تم پر  حریص ہے،لالچی ہے۔  مگر  تمہاری جیب کالالچی نہیں ہے،تفسیر روح المعانی میں اس کی تفسیر یہ لکھی ہے: حَرِیۡصٌ عَلٰی اِیْمَانِکُمْ وَ صَلَاحِ شَأْنِکُمْ میرا نبی  تم پر حریص ہے،مگرتمہارے مال و دولت کا حریص نہیں ہےحَرِیۡصٌ عَلٰی اِیْمَانِکُمْ وَ صَلَاحِ شَأْنِکُمْ3؎ تمہارے ایمان پر  اور تمہاری  حالت کی درستگی پر حریص ہے  کہ تم اللہ والے بن جاؤ۔میرے نبی کی یہ رحمت تو کافروں  کے لیےہےلیکن مومنین کے لیے تو ان کی کچھ اور ہی شان ہے بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ مومنین پر  رَءُوۡفٌ بھی ہیں اور رحیم بھی ہیں،   رؤف کے معنیٰ ہیں  کہ امت کو نقصان دینے والے اعمال کوحرام فرمانا۔
سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اِذَا رَأَیْتُمُ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ عَمَلَ قَوْمِ لُوْطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَ الْمَفْعُوْلَ کِلَیْھِمَا4؎جب تم دیکھو کہ مرد مرد کے ساتھ بدفعلی کررہے ہوں،حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کے زمانے کی بدفعلیاں  ہورہی ہوں تو فاعل کو بھی قتل کردو   اور مفعول کو بھی قتل کردو۔لیکن اسلامی  حکومت اس کام کو کرے گی،عام لوگوں کو یہ اختیار نہیں دیا جائے گا  ورنہ فتنہ اور فساد پید اہوجائے گا۔ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم رحمۃ للعالمین ہیں، اس لیے اگر فائدہ نہیں ہوتا  تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم قتل کا حکم کیوں دیتے؟
دو اسمائے حسنہ رَءُوۡفٌ و رحیم کی عالمانہ تشریح
آیت بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ میں رَءُوۡفٌ رحیم سے مقدم ہے یا نہیں؟ پہلے رءوف ہے پھر رحیم ہے۔ تو علامہ آلوسی السید محمود بغدادی  رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رءوف رافت سے ہے،رافت کے معنیٰ  ہیں دفعِ مضرت۔ یعنی میرا نبی امت کو نقصان پہنچانے والے  اعمال سے دور رکھتا ہے،چاہے جسمانی  تکلیف ہو یا روحانی،یہاں  تک   کہ جب حضرت علی
_____________________________________________
3؎   روح المعانی:52/11،التوبۃ(128)،داراحیاءالتراث، بیروتسنن الترمذی:270/1،باب ماجاءفی حد اللوطی،ایج ایم سعید
Flag Counter