Deobandi Books

علاج الغیبت

ہم نوٹ :

8 - 26
دلیل ہے کہ حق تعالیٰ کو اپنے غلاموں کی آبرو کا  کتنا خیال ہے۔حق تعالیٰ کو  اپنے بندوں کی آبرو کا  بے حد خیال ہے کہ ہمارے بندوں کو کوئی   بے عزت نہ کرے۔
آپ نے کبھی کسی انسان کے دُم دیکھی ہے؟  لیکن جتنے جانور ہیں ،ہر جانور کے دُم ہے کیوں کہ  وہ پاجامہ نہیں پہن سکتے،لنگی نہیں باندھ سکتے،ان میں عقل نہیں ہےلہٰذا  اللہ تعالیٰ نے  جانوروں کی شرم گاہوں پر دم لٹکادی تاکہ جانوروں کی ذلت و رسوائی نہ ہو۔جس اللہ کو  جانوروں کی پردہ پوشی کا خیال ہے وہ   انسانوں پر کتنی رحمت  فرماتا ہوگا،ایسے مالک پر اگر کروڑوں جانیں فدا  کردو تو بھی اللہ تعالیٰ کا حق  ادا نہیں ہوسکتا۔
کن لوگوں کی بُرائی بیان کی جاسکتی ہے ؟
البتہ جس کا نقصان متعدی ہو اس کی بُرائی کے بارے میں دوسروں کو بتاسکتے ہیں مثلاً کوئی دین سے گمراہ  انسان ہے، گمراہی کا لٹریچر لکھتا ہے ، امت کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے تو علماء پر فرض ہے کہ اس کے خلاف لکھیں کہ یہ شخص گمراہ ہے،اس کی کتابیں مت پڑھیں، اس کی باتیں مت سنیں۔  مگر جس کا ضرر متعدی نہیں ہے،اس کا اپنا ذاتی فعل ہے تو اس کو تنہائی میں سمجھا دو۔ مثلاً کوئی شراب پیتا ہے تو تنہائی میں اس کو  سمجھادو کہ ایسا کرنا ٹھیک نہیں ہے،لیکن جگہ جگہ اس کا تذکرہ مت کرو۔
بزبانِ رسالت غیبت کے زنا سے اشد ہونے کی وجہ
صحابہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ غیبت زنا سے اشد کیوں ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ غیبت مخلوق کا حق ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ سے بھی معافی مانگے اور مخلوق سے بھی معافی مانگے اور زِِنا صرف  اللہ تعالیٰ کا حق ہے  مخلوق کا حق نہیں ہے۔
جس کی غیبت کی ہو اس سے معافی مانگنا کب واجب ہے؟
جس کی غیبت کی گئی ہے اگر اس کو اطلاع ہوگئی  تو اس سے معافی مانگنی پڑے گی  اور اگر اطلاع نہیں ہے  تو جس مجلس میں غیبت کی ہے اس مجلس میں یہ کہے کہ مجھ سے نالائقی 
Flag Counter