جس پر مرے تھے نانی اماں ہوگئی اور لڑکے جس پر مرے تھے وہ نانا ابّا ہوگئے۔ اس پر میرا ایک شعر سن لیں ؎
کمر جھک کے مثلِ کمانی ہوئی
کوئی نانا ہوا کوئی نانی ہوئی
جب چہرہ کا جغرافیہ بدل جاتا ہے تو بڑے بڑے عاشق جو اسے ہر وقت مرنڈا اور انڈا کھلاتے تھے، اس کی شکل دیکھ کر نفرت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ آہ! آج یہ حسن کا قبرستان دیکھا نہیں جاتا۔ ارے نالائق! بگڑنے والوں پر کیا بگڑتا ہے، حسن ایسی بگڑنے والی فانی چیز ہے کہ اس پر مرنے والا پرلے درجہ کا احمق اور بے وقوف ہے۔
گناہوں سے نجات گناہ کرنے میں نہیں ہے
جب گناہ چھوڑنے پر کوئی غم آئے تو گھبراؤنہیں، اگر گناہ کرنے کے خیال سے دل پریشان ہوتو تسبیح لے کر اللہ کا نام لینا شروع کردو، نارِ شہوت کو نورِ ذکر سے بجھادو، شہوت کی آگ کو نورِ ذکر سے بجھاؤ ورنہ اگر شہوت کی آگ میں اور شہوت ڈالی اور گناہ کے تقاضے کو پورا کرلیا تو آگ میں اور زیادہ آگ بڑھ جائے گی۔
جب اللہ میاں قیامت کے دن جہنم سے پوچھیں گے کہ کیا تیرا پیٹ بھرگیا؟ تو وہ کہے گیہَلۡ مِنۡ مَّزِیۡدٍ12؎ ابھی میرا پیٹ نہیں بھرا کچھ اور دیجیے۔ تو بخاری شریف کی روایت ہے فَیَضَعُ قَدَمَہٗ پھر اللہ تعالیٰ اس پر اپنا قدم مبارک رکھ دیں گےفَتَقُوْلُ جَہَنَّمُ قَطْ قَطْ قَطْ ، وَفِیْ رِوَایَۃٍ قَطْ قَطْ13؎ پھر جہنم کہے گی کہ بس بس بس!اب میرا پیٹ بھرگیا۔
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جیسے جہنم کا پیٹ گنہگاروں سے نہیں بھرتا اسی طرح تمہارا پیٹ بھی گناہوں سے نہیں بھرے گا، جیسے جہنم کا پیٹ اللہ کی تجلی کے نور سے بھرا ہے، تم بھی دنیا میں اللہ کا ذکر شروع کردو، اللہ والوں کی صحبت سے تمہارے نفس کے
_____________________________________________
12؎ ق:30
13؎ صحیح البخاری :719/2(4861) ،سورۃ ق ’’وتقول ھل من مزید‘‘،المکتبۃ المظہریۃ