Deobandi Books

نسبت مع اللہ کی عظیم الشان دولت

ہم نوٹ :

18 - 34
ماضی کے گناہوں پر طعنہ زنی حرام ہے
اب ایک بات اور سمجھ لیجیے، توبہ کرنے کے بعد ماضی کے گناہوں کا تصور کرکے مزے اُڑانا بھی حرام ہے، غیراختیاری طور پر اچانک کوئی خیال آجائے تو وہ معاف ہے لیکن اختیاری طور پر یعنی جان بوجھ کر سوچ سوچ کے حرام مزے لینا یہ جائز نہیں ہے۔ اسی طرح اگر کسی نے گناہوں سے توبہ کرکے تقویٰ والی زندگی اختیار کرلی، کسی بزرگ سے بیعت ہوگئے اور ان کے خلیفہ بھی ہوگئے تو اب اس کو یہ نہیں کہنا چاہیے کہ بھئی! پہلے تو وہ پتنگ اُڑاتے تھے، کبڈی کھیلتے تھے، عورتوں کو دیکھتے تھے، وی سی آر، سینما، ویڈیو دیکھتے تھے۔  اب اس کو ماضی کے طعنے دینا جائز نہیں ہے۔ 
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب تل نے گلاب کی صحبت اُٹھانے کا مجاہدہ کرلیا تو اب اس سے جو تیل نکلے گا اس کو تلی کا تیل کہنا حرام ہے ورنہ مقدمہ دائر ہوجائے گا کیوں کہ اب اس کا نام روغنِ گل  ہے۔ کیوں صاحب! گلاب کے پھول کی صحبت یافتہ تلی سے جب تیل نکالا جاتا ہے تو اس تیل کا کیا نام ہوتا ہے؟  روغنِ گل۔ حالاں کہ اس میں گل نہیں ہوتا مگر گلاب کے پھول کی صحبت کی برکت سے گلاب کی خوشبو اس میں آجاتی ہے اسی لیے اس کا نام روغنِ گل ہوتا ہے، اب تلی کے تیل کا اصلی نام ختم ہو جاتا ہے۔ اسی طرح جس بندہ پر اللہ تعالیٰ کی محبت کا غلبہ ہوجائے، اس کے پاس بیٹھنا گویا اللہ تعالیٰ کے ساتھ بیٹھنا ہے      ؎
ہر کہ خواہد ہم نشینی باخدا 
گو نشیند   باحضورِ   اولیاء
جس کا دل چاہتا ہے کہ وہ اللہ کے پاس بیٹھے اس سے کہہ دو کہ وہ اﷲ کے اولیاء کے پاس بیٹھ جائے جیسے عطر کی شیشی کے پاس بیٹھنا عطر کے پاس بیٹھنا ہے، یہ نہ دیکھو کہ عطر کی شیشی دو آنے کی ہے، یہ دیکھو کہ اس میں دس ہزار والا عطر ہے اور آپ یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ پہلے یہ شیشی اِدھر اُدھر پڑی تھی، آپ یہ دیکھو گے کہ اس میں عطر کتنا قیمتی ہے۔ اگر دوسری شیشیاں جو اس عطر کی حامل نہیں ہیں یہ کہیں کہ ہم میں اور اس میں کیا فرق ہے؟لَا فَرْقَ بَیْنِیْ وَبَیْنَہٗ ہم بھی دو آنے کی شیشیاں ہیں اور یہ بھی دو آنے کی ہے تو ان سے کہہ دو کہ تم اس 
Flag Counter