Deobandi Books

نسبت مع اللہ کی عظیم الشان دولت

ہم نوٹ :

7 - 34
نسبت مع اللہ کی عظیم الشان دولت
نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْم
اشعار کی شرعی حیثیت
ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ یارسول اللہ! اشعار کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ شعر کہنا سننا یعنی شاعری کیا چیز ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اَلشِّعْرُ کَلَامٌ بِمَنْزِلَۃِ الْکَلَامِ فَحَسَنُہٗ حَسَنُ الْکَلَامِ  وَقَبِیْحُہٗ قَبِیْحُ الْکَلَامِکلام کے اندر اگر کوئی قبیح مضمون ہے تو وہ برا ہے اور اگر اچھا مضمون ہے تو وہ حَسن ہے یعنی اچھا ہے۔ علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اشعار کا سننا ایسا ہے جیسے کسی حوض میں ڈھیلا مارنا، حوض میں جو ہوگا اسی کی بو پھیلے گی، حوض میں عرقِ گلاب ہے تو عرقِ گلاب کی خوشبو آئے گی اور گندگی اور غلاظت ہے تو بدبو پھیلے گی۔ اس لیے اشعار سننا ان کے لیے زیادہ مفید ہوتا ہے جن میں چار شرطیں پائی جائیں کیوں کہ سلطان نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ نے سماع کے جائز ہونے کے لیے چار شرطیں بیان فرمائی ہیں:
۱) مضمون خلافِ شرع نباشد، مضمون خلافِ شرع نہ ہو۔
۲) سامع اہل ہویٰ نباشد، سننے والے اہل ہویٰ یعنی نفس پرست نہ ہوں۔
۳)مسموع کودکے و  زن نباشد، سنانے والا بے داڑھی کا لڑکا یا عورت نہ ہو۔
۴)آلاتِ مزامیر نباشد، موسیقی کے آلات مثلاً طبلہ، سارنگی اور دیگر ساز نہ ہوں۔ 
_____________________________________________
1؎  کنز العمال:557/3،(7976) باب فی اخلاق وافعال مذمومۃ تختص باللسان، مؤسسۃ الرسالۃ
Flag Counter