مٹی ڈال لو، پھر خدائے تعالیٰ سے دعا کرو کہ اے خدا! آبروئے خود بعصیاں ریختم، میں گناہ سے اپنی آبرو کو خراب کرکے آیا ہوں، ایک بھاگا ہوا بندہ آپ کے حضور میں آیا ہے، میں توبہ کرتا ہوں، مجھے معاف کردیجیے، میں اپنی ذلت کے ساتھ معافی کا طلب گار ہوں۔
دوستو! یہی عرض کرتا ہوں کہ یہ اجتماع ولی اللہ بننے کے لیے ہوتا ہے تاکہ ہم حکیم الامت رحمۃ اﷲ علیہ کی تعلیمات کو روشن کریں۔ جس کو جائز و ناجائز کا غم نہ ہو اُس کے لیے آہ نکل جاتی ہے، اس کا سلوک کیا ہے، وہ تو تماشا اور مذاق بنا ہوا ہے، وہ مخلص نہیں ہے، اگر اخلاص ہوتا تو اسے جائز و ناجائز کا غم ضرور ہوتا۔
میں یہی عرض کرتا ہوں کہ جس سے گناہ کی عادت نہ چھوٹ رہی ہو وہ کسی اللہ والے سے مشورہ کرے، جس اﷲ والے پر بھی اس کو اعتماد ہو اس سے مشورہ کرے،ان شاء اللہ تعالیٰ چالیس چالیس، پچاس پچاس سال کے بدنظری اور گناہوں کے عادی اہل اللہ کی محبت سے ولی اللہ ہوگئے، ان کی برکت سے کرگس یعنی گِدھ بازِ شاہی ہوجاتا ہے، بادشاہ کا مقرب ہوجاتا ہے، اس کو اعمالِ قرب سے مناسبت ہوجاتی ہے اور اعمال بُعد سے مناسبت نہیں رہتی، سب کرگسیت گِدھ پنا ختم ہوجاتا ہے۔
مولانا رومی کو اللہ نے وہ مقام دیا ہے کہ اپنے مقام کو خود بیان کردیا، بعض اولیاء اللہ اپنے مقام کو بیان کردیتے ہیں۔ تو مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھ کو اللہ تعالیٰ نے قطب بنایا ہے اور فرماتے ہیں کہ شمس الدین تبریزی رحمۃ اﷲ علیہ کے صدقے میں اب میں بازِ شاہی بن چکا ہوں ؎
بازِ سلطانم گشم نیکو پیم
فارغ از مردارم و کرگس نیم
میں اپنے اللہ کا بازِشاہی بن چکا ہوں، میں مردہ کھانے سے نجات پاگیا ہوں یعنی حسینوں سے دل لگانے سےنجات پاگیا ہوں، لڑکے ہوں یا لڑکیاں ہوں، یہ مُردےاور مرنے والی لاشیں ہی تو ہیں، کچھ دن کے بعد ان کے چہرے بگڑ جائیں گے، پھر عاشق لوگ سر پیٹتے ہیں اور سر پٹ بھاگتے ہیں، جب دیکھتے ہیں کہ گیارہ نمبر کا چشمہ لگ گیا، بال بھی سفید ہوگئے اور لڑکی