Deobandi Books

نسبت مع اللہ کی عظیم الشان دولت

ہم نوٹ :

15 - 34
اس کے قلب کے افق کو اس مجاہدے کی برکت سے سرخ کرتے ہیں پھر انہی سرخیوں سے خورشیدِِ تعلق مع اﷲیعنی اللہ تعالیٰ کی نسبت کا آفتاب طلوع ہوتا ہے۔
طریقۂ حصولِ دین علی وجہ الکمال
جب میں ناظم آباد سے گلشن اقبال آیا تو ایک صاحب نے مجھے خط لکھا کہ تم نے  ناظم آباد چھوڑ دیا اور گلشن اقبال چلے گئے۔ پھر انہوں نے ایک شعر لکھ کر مجھ سے یہ شکایت کی کہ     ؎
کس سے  پوچھیں بہار کی باتیں
اب  صبا  بھی  اِدھر نہیں آتی
یعنی جب آپ ناظم آباد میں رہتے تھے تو ہم آپ کی باتیں سنتے تھے اور اب آپ گلشن اقبال میں رہنے لگے ہیں تو آپ کی باتیں کیسے سنیں؟ اس لیے انہوں نے یہ شعر لکھا     ؎
کس سے پوچھیں بہار کی باتیں
اب صبا  بھی  اِدھر نہیں آتی
اس پر میں نے ان کے شعر کا جواب شعر میں دیا کہ      ؎
تم ہی گلشن میں کیوں نہیں آتے
جب  صبا  بھی اُدھر نہیں  جاتی
یعنی جو اللہ کا راستہ طے کرتا ہے، اگر اس کا پیر اس تک نہیں پہنچ سکتا تو اسے چاہیے کہ وہ خود پیر کے پاس جائے۔ نسبت مع اللہ کی عظیم دولت انہی لوگوں کو ملی ہے جو اپنے گھروں سے دین سیکھنے کے لیے اﷲ والوں کے پاس گئے اور چلّے لگائے۔ جو لوگ حضرت حکیم الامت  رحمۃ اللہ علیہ کے پاس تھانہ بھون گئے، خانقاہ میں قیام کیا، حضرت کی نگرانی میں حضرت کی تعلیمات پر عمل کیا وہ بڑے بڑے ولی اﷲ بن گئے اور جو تھانہ بھون اپنے شیخ کی خدمت میں نہیں گئے انہیں زیادہ نفع نہیں ہوا۔آج ہم لوگ تسبیح پڑھنے کے لیے تو تیار ہیں لیکن مجال ہے کہ اہل اللہ کی خدمت میں جا کر ان سے تقویٰ سیکھیں، گناہوں سے بچنا سیکھیں، نظر کی حفاظت کرنا سیکھیں،نظر بچانے میں دل کو توڑناسیکھیں، سارا سلوک اس پر موقوف ہے کہ ہم اپنے قلب کو شکستہ کریں، بغیر قلب کی شکستگی کے خدا نہیں ملتا۔
Flag Counter