Deobandi Books

نسبت مع اللہ کی عظیم الشان دولت

ہم نوٹ :

16 - 34
دلِ تباہ میں فرماں روائے عالم ہے
حدیث قدسی ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اَنَا عِنْدَ الْمُنْکَسِرَۃِ قُلُوْبُھُمْ6؎ ہم ٹوٹے ہوئے دلوں میں آتے ہیں۔ اس حدیث کی شرح مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ فرمائی ہے کہ جب تک ہم اپنی بُری خواہشات کو نہیں توڑیں گے اس وقت تک ہمارا دل ٹوٹا ہوا نہیں ہوگا اور جب تک دل شکستہ نہیں ہوگا خدا نہیں مل سکتا، اﷲ کا نام زبان پر تو ہوگا لیکن اللہ دل میں جب اُترے گا جب ہم اپنے دل کو شکستہ کریں گے۔
اس کی تائید میں مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک مضمون بیان کرتا ہوں۔ جس وقت کوہِ طور پر اﷲ تعالیٰ کی تجلی نازل ہوئی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام بے ہوش ہوگئے تو جملہ مفسرین نے اس کی تفسیر یہ لکھی ہے کہ کوہِ طور اللہ کی تجلی کو برداشت نہیں کرسکا، اس لیے ریزہ ریزہ ہوگیا لیکن مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وہ پہاڑ خدائے تعالیٰ کا عاشق تھا، جب اس نے دیکھا کہ ظاہری سطح پر تجلی ہورہی ہے، اگر میں ٹکڑے ٹکڑے نہیں ہوتا ہوں تو اللہ کی تجلّی کے جلوے اوپر ہی اوپر رہ جائیں گے لہٰذا اس نے اپنے آپ کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا تاکہ اﷲ کی تجلی اس کے اندر بھی سما جائے     ؎
آجا میری آنکھوں میں سماجا میرے دل میں
اور مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں     ؎
بر   برونِ  چو   کوہ   زد   نورِ  صمد
پارہ  شد تا  در  درو نش  ہم  زند
یہ مثنوی مولانا روم ہے۔ اللہ تعالیٰ کی تجلی جب کوہِ طور پر پڑی تو وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیاتاکہ اس کے باطن میں بھی اللہ کی تجلی آجائے۔ جس کو اللہ تعالیٰ توفیقِ مجاہدہ دیتے ہیں وہ بُری بُری خواہشات کو اور گناہوں کے گندے گندے تقاضوں کو برباد کرکے اپنے دل کو شکستہ کرتا ہے، گناہوں کے کنکر پتھر کو اپنے قلب سے نکال پھینکتا ہے پھر اس کے قلب کو اللہ تعالیٰ اپنا جلوہ اور
_____________________________________________
6؎    کشف الخفاء للعجلونی: 388/2 (2836)،مکتبۃ العلم الحدیث 
Flag Counter