Deobandi Books

نسبت مع اللہ کی عظیم الشان دولت

ہم نوٹ :

14 - 34
کرنے کی کیا حقیقت ہے؟ اس کا جواب حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر بیان القرآن میں دیا ہے کہ کفایت کی دو قسمیں ہیں، کفایتِ حقیقیہ اور کفایت ظاہرہ۔ حقیقتاً تو اللہ تعالیٰ ہی کافی ہیں لیکن ظاہری طور پر اسلام کی شان و شوکت اور دبدبہ کے اظہار کے لیے اﷲ تعالیٰ نے مؤمنین کی کفایت بھی ذکر فرمادی، تو اسباب بھی نعمت ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھ کر ملک شام کے سفیر لرزہ براندام ہوگئے، کانپنے لگے، ایک سفیر دوسرے سفیر سے کہنے لگا کہ ہم نے اتنے بادشاہوں کے دربار دیکھے ہیں لیکن اپنے دل میں کسی بادشاہ کی ایسی ہیبت و رعب نہیں محسوس کی    ؎
بے   سلاح  ایں  مرد  خفتہ  بر زمیں
من بہفت اندام لرزاں چیست ایں
مسلمانوں کے بادشاہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بغیر ہتھیار کے لیٹے ہوئے ہیں، اس وقت ان کے پاس کوئی تلوار بھی نہیں ہے لیکن کیا بات ہے کہ میں پورے جسم سے کانپ رہا ہوں۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرمارہے ہیں    ؎
ہیبتِ حق است ایں از خلق نیست
ہیبت ایں مرد صاحبِ دلق  نیست 
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے چہرے پر اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ رعب و ہیبت ہے،یہ ان کی لنگی کی ہیبت نہیں ہے، یہ اس گھاس کی ہیبت نہیں جس پر وہ لیٹے ہوئے ہیں، ان کے چہرے پر اللہ تعالیٰ کی نسبت مع اللہ کے آفتاب کی ہیبت ہے۔ آفتاب جب طلوع ہوتا ہے تو ایک گھنٹہ پہلے ہی سارے آسمان کو لال کردیتا ہے، اسی طرح جس کے دل میں خدا آتا ہے اسے پہلے ہی سے پتا چل جاتا ہے، اس کے دل کے اُفق سرخ ہونے لگتے ہیں یعنی توفیقاتِ عمل شروع ہونے لگتی ہیں۔ جو لوگ اپنی خواہشات کا خون کرنے سے گریزاں اور مفرور ہیں اور چاہتے ہیں کہ خدا مل جائے تو یہ امرِ محال ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا دستور اور سنت اللہ یہی ہے کہ جب تک بندہ اپنی ناجائز خواہشات کا خون نہ کرلے، اپنے قلب کے آسمان کے افق کو اپنی حرام تمناؤں اور حرام خوشیوں کا خون کرکے اور ناجائز تقاضوں پر عمل نہ کرکے سرخ کرلے تو پھر اللہ تعالیٰ 
Flag Counter