Deobandi Books

نسبت مع اللہ کی عظیم الشان دولت

ہم نوٹ :

12 - 34
بڑھ کر مبارک کوئی بندہ نہیں جو اپنی فطرت کو خالق فطرت پر اور اپنی حیات کو خالق حیات پر اور اپنے شباب کو خالقِ شباب پر فدا کرتا ہے۔ اس کے قلب کی لذت کو اور اس کے سکونِ قلب کو اور اس کے قلب کی وسعت کو دنیا نہیں سمجھ سکتی۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں  ؎
بادہ در جوشش گدائے جوش ماست
چرخ  در گردش  اسیر ہوش  ماست
یہ شراب اپنی مستی میں میری مستی کی گدا ہے اور یہ آسمان اپنی گردش میں میرے ہوش        کا تابع ہے۔ 
اﷲ والوں کے قلب و روح آسمان سے زیادہ وسعت رکھتے ہیں کیوں کہ خالقِ ارض     و سماوات اور خالق عرشِ اعظم ان کے قلب میں ہے لہٰذا حق تعالیٰ کی ذات اور تعلق کی برکت سے اہل اﷲ کے قلب  کی سلطنت سارے عالَم پر محیط ہوتی ہے۔ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کی قبر کو اللہ نور سے بھر دے فرماتے ہیں کہ       ؎
ظاہرش   را  پشۂ آرد بہ چرخ
باطنش باشد محیط ہفت چرخ
اولیاء اللہ بظاہر جسم کے لحاظ سے کمزور ہوتے ہیں،اولیاء اللہ کا ظاہر عام انسانوں کی طرح اتنا کمزور ہوتا ہے کہ اگر ایک مچھر کسی بڑے سے بڑے ولی اللہ کو کاٹ لے تو وہ بھی تکلیف سے شورکرنے لگے گا، تقاضائے بشریت سے کوئی الگ نہیں ہے، اگر اولیاء اﷲ کو بھی مچھر کاٹ لے تو ہلادیتا ہے لیکن ان کا باطن ساتوں آسمانوں کو اپنے گھیرے میں لیے ہوئے ہوتا ہے        یعنی ان کا قلب اتنا وسیع ہوتا ہے کہ ساتوں آسمان ان کے قلب کے گدا ہوتے ہیں،یہ تعلق  مع اللہ بندے کو خدا سے ایسا جوڑ دیتا ہے کہ وہ بلاالیکشن ہفت اقلیم کا صدر ہوجاتا ہے چاہے وہ چٹائی پر ہی کیوں نہ بیٹھا ہو۔
حضرت سیّدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ منورہ میں درخت کے نیچے لیٹے تھے، گرمی کی وجہ سے کُرتا اتار کر درخت پر ٹانگا ہوا تھا، خالی لنگی باندھے ہوئے تھے۔ تو اس وقت ملکِ شام کے سفیر آئے اور مدینہ کے لوگوں سے پوچھا کہ آپ لوگوں کا بادشاہ اور خلیفہ کہاں ہے؟ 
Flag Counter