Deobandi Books

گناہوں سے بچنے کا راستہ

ہم نوٹ :

17 - 34
معلوم ہوا لوگوں کا یہ کہنا محض شیطانی چکر ہے، غلط دعویٰ ہے۔ کسی غیر عورت کو خالہ اماں کہنے سے کچھ نہیں ہوتا، آپا بنانے سے کچھ نہیں ہوتا، لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو ہماری آپا ہیں، منہ بولی بہن ہیں، اس طرح کہنے سے کوئی بہن نہیں بن جاتی، بولی سے کچھ نہیں ہوتاہاں شیطان اپنی گولی مار دیتاہے۔یاد رکھو! شریعت میں ممانی،چچی اور سالی سے بھی پردہ ہے اور بھائی کی بیوی یعنی بھاوج سے تو سخت پردہ ہے، دیور کو تو موت قرار دیا ہے۔ ایک عورت نے پوچھا یا رسول اﷲ (صلی اﷲ علیہ و سلم)! میں اپنے شوہر کے بھائی سے پردہ کروں؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ شوہرکا بھائی تو موت ہے، جتنا موت سے ڈرتی ہو اتنا اس سے ڈرو۔ دیور سے پردہ نہ کرنے کی وجہ سے کتنے واقعات پیش آرہے ہیں جن سے بے حیائیاں پیدا ہورہی ہیں،اﷲ پناہ میں رکھے! بے پردگی کے نتائج بہت شدید ہوتے ہیں۔
بے پردگی کا وبال
میں حرم میں تھا کہ میرے شیخ مولانا ابرار الحق صاحب کے پاس ایک خط آیا کہ میری بیوی میرے بھائی سے محبت کرنے لگی ہے اور رو رہی ہے کہ مجھے کوئی تعویذ پلاؤ، اب تم مجھے اچھے نہیں لگتے۔ بتائیے! شوہر سے کہہ رہی ہے کہ تمہارے بھائی پر میرا دل آگیا ہے، مجھے کوئی تعویذ پلاؤ۔ تو حضرت نے لکھا کہ اختر کی لکھی ہوئی کتاب ’’روح کی بیماریاں اوران کا علاج‘‘ روزانہ پڑھ کر سناؤ۔ میں نے اﷲ کا شکر ادا کیا کہ میرے شیخ نے اپنے غلام کی کتاب کو پڑھنے کے لیے لکھا اور اس کتاب میں میری کیا بات ہے سب میرے بزرگوں کی باتیں ہیں، بزرگوں کے ارشادات اِدھر اُدھر سے جمع کر دیے ہیں۔
شرعی پردہ نہ کرنا بے حیائی اور بے غیرتی کی علامت ہے
بعض لوگ کہتے ہیں کہ پردہ مولویوں کی تنگ نظری ہے، زیادہ ضروری نہیں ہے، اس قسم کے خبیث جراثیم جن عورتوں کے اندر گھس گئے ہیں وہ اسمبلیوں میں بکواس کرتی ہیں اور اخباروں میں پردے کے خلاف بیان دیتی ہیں ان کا بیان ناقابلِ بیان ہے کیوں کہ بے حیائی اور بے غیرتی پر مبنی ہے۔
Flag Counter