ہے، حالاں کہ قرآن میں جہاں مردوں کو حکم دیا جا رہاہے کہ اپنی نگاہیں نیچی کر لو وہیں عورتوں کے لیے بھی یہ آیت ہے:
وَ قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنٰتِ یَغۡضُضۡنَ مِنۡ اَبۡصَارِہِنَّ10؎
کہ ایمان والی عورتیں بھی اپنی نظریں بچائیں۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کے لیے کیا آیت نازل ہوئی:
وَ اِذَا سَاَلۡتُمُوۡہُنَّ مَتَاعًا فَسۡـَٔلُوۡہُنَّ مِنۡ وَّرَآءِ حِجَابٍ 11؎
کہ اے مسلمانو!اگر تمہیں پیغمبر علیہ السلام کی بیبیوں سے کوئی سوال کرنا ہو مثلاً گھر کا کوئی سودا وغیرہ لانا ہو تو اے صحابہ! ان سے پردے کے پیچھے سے بات کرو۔
نبی کی بیویوں سے جو امت کی مائیں ہیں ان سے بھی بے پردہ بات کی اجازت نہیں، جن کے گھر قرآن اُتر رہا تھا، جبرئیل علیہ السلام آرہے تھے تو اس زمانے میں ان کے دل کتنے اچھے تھے، کتنے صاف تھے۔ آج ہم کہتے ہیں کہ مولویوں نے خواہ مخواہ پردہ پردہ کا شور مچا رکھا ہے، ارے ہمارا تو دل صاف ہے، نظر پاک ہے۔
حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب نے فرمایا کہ اچھا آپ کی نظر صاف ہے، دل پاک ہے تو حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی نظر کیسی تھی؟ جن کے لیے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم حکم دے رہے ہیں کہ
یَا عَلِیّْ لَا تُتْبِعِ النَّظْرَۃَ النَّظْرَۃَفَاِنَّ لَکَ الْاُوْلٰی وَلَیْسَتْ لَکَ الْاٰخِرَۃُ12؎
اے علی! اچانک نظر تو معاف ہے، پہلی نظر معاف ہے، دوسری جو تم قصداً ڈالو گے، ارادہ کر کے وہ حرام ہے۔ تو حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہٗ کی نظر کے بارے میں فیصلہ کرو، اگر تمہاری نظر صاف ہے، دل پاک ہے تو ان کی نظر کیسی تھی، ان کا دل کیسا تھا جن کے لیے یہ حکم ہورہا ہے۔
_____________________________________________
10؎ النور:31
11؎ الاحزاب:53
12؎ جامع الترمذی:106/2، باب ماجاء فی نظرۃ الفجاء ۃ،ایج ایم سعید