نبیوں نے سکھائے ہیں۔ ہر عمل کے بعد یہ دعا کیجیے۔
حاجی حج کرے تودعا کرے کہ اے اﷲ! اس حج کوقبول فرمالیں، تلاوت کریں تو دعا کریں کہ اے اﷲ! اس تلاوت کو قبول فرما لیں، اﷲ کے راستے میں خرچ کی توفیق ہوئی، دعا کریں کہ اے اﷲ! اسے قبول فرما لیں، کوئی نفل پڑھی رونا آگیا تو دعا کرو کہ اے اﷲ! میرے یہ آنسو قبول فرمالیں۔ اکڑو مت کہ اے اﷲ!یہ تو قبول کرنا ہی پڑے گا۔ روتے رہو، عاجزی کرتے رہو۔یہ آدابِ بندگی نبیوں نے سکھائے ہیں۔
اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں:
وَ الَّذِیۡنَ یُؤۡتُوۡنَ مَاۤ اٰتَوۡا وَّ قُلُوۡبُہُمۡ وَجِلَۃٌ8؎
مقبول بندوں کی علامت یہ ہے کہ اﷲ کے راستے میں خوب خرچ کرتے ہیں لیکن ڈرتے بھی رہتے ہیں اور کس بات سے ڈرتے ہیں؟ حضور صلی اﷲ علیہ و سلم اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں یَخَافُوْنَ اَنْ لَّا یُقْبَلَ مِنْھُمْ9؎ ڈرتے ہیں کہ قیامت کے دن ان کے اعمال قبول ہیں یا نہیں؟ نماز سب سے بہترین عبادت ہے مگر حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم جب نماز پڑھتے تھے تو تین مرتبہ اَسْتَغْفِرُ اللہَ پڑھتے تھے۔
دل کی تباہی کی دوسری علامت
دلِ برباد کی دوسری علامت یہ ہے کہ غیر اﷲ سے دل پھنسا لیں، کسی کی شکل اچھی لگی اس کو ٹکا ٹک دیکھ رہے ہیں، اس سے باتیں کر کے دل بہلا رہے ہیں، غیر اﷲ سے دل بہلانا دل کی بربادی کی علامت ہے کیوں کہ یہ شکلیں فانی ہیں، کل کو ان شکلوں کو دیکھ کر روئیں گے، شرمائیں گے، جب ان کے منہ میں دانت اور پیٹ میں آنت نہیں ہوگی، ویسے یہ غلط محاورہ ہے، دانت تو ٹوٹ جاتے ہیں، آنتیں کیسے ٹوٹیں گی، آنتیں نہیں رہیں گی تو مر نہیں جائے گا؟ یہ محاورہ آدھا صحیح ہے، آدھا غلط ہے۔ ایک بات چل پڑے تو آدمی دیکھا دیکھی وہی کہہ دیتا ہے
_____________________________________________
8؎ المؤمنون:60
9؎ جامع الترمذی:151/2،کتاب التفسیر ،سورۃ المؤمنون،ایج ایم سعید