Deobandi Books

گناہوں سے بچنے کا راستہ

ہم نوٹ :

14 - 34
غور نہیں کرتا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں۔ بعض لوگ کہتے ہیں آج تو اتنی بھوک لگی ہے صاحب کہ میری آنتیں قل ھو اﷲ پڑھ رہی ہیں، میں کہتا ہوں توبہ کرو، آنتوں میں پاخانہ ہوتا ہے، آنتوں کی نسبت قرآن کی طرف کرتے ہو، سخت بے ادبی ہے۔یہ محاورہ جس نے بھی جاری کیا نہایت احمق اور نادان تھا۔ اس لیے میں کہتا ہوں یہ ناسمجھی سے نکل گیا ہوگا،اور اگر کوئی بزرگ رہے ہوں تو یہ تاویل کروں گا کہ بھولے بھالے تھے، ان کا ذہن اس طرف نہیں گیا ہوگا۔بہرحال توبہ کرنی چاہیے۔ اس محاورے کو ہمیشہ کے لیے دفن کردو۔
سلام کرنے کا مسنون طریقہ
اسی طرح آج کل السلام علیکم و رحمۃ اﷲ وبرکاتہ کے بجائے لوگ سلام علیکم کہتے ہیں۔ حضرت مولانا ابرارالحق صاحب نے بنگلہ دیش میں سب کو توجہ دلائی کہ سلام علیکم کیا ہے؟ ہمزہ ظاہر کرو، جیسے نماز میں امام صاحب کہتے ہیں السلام علیکم و رحمۃ اﷲ تو نماز کے علاوہ بھی سلام کرتے وقت ہمزہ کو خوب واضح کرو۔
 ایسے ہی السلام علیکم و رحمۃ اﷲ و برکاتہ کی جگہ خدا حافظ چل پڑا۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم نے سلام فرمایاتھا، اس کو چھوڑ دیا، مسنون طریقہ چھوڑ کر، سنت کا طریقہ چھوڑ کر ایران سے خدا حافظ درآمد کر لیا، حالاں کہ نبی کے طریقے پر سلام کرنے میں زیادہ حفاظت ہے۔ السلام علیکم کے معنیٰ ہیں کہ اﷲ کی طرف سے تم پر سلامتی ہو، خدا فارسی لفظ ہے، ایرانی لفظ ہے اور دین عربی میں نازل ہوا ہے، یہی دلیل ہے کہ خدا حافظ کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پس دین میں نئی چیز مت نکالا کریں۔آج کل لوگ کہتے ہیں کہ ہر چیز نئی ہونی چاہیے، پرانی چیزوں کو چھوڑنا چاہیے تو میں کہوں گا کہ زمین بھی پرانی ہے، بابا آدم علیہ السلام کے زمانےسے ہے، چھوڑ دو اس کو، آسمان بھی نیا ہونا چاہیے، صدیوں پرانے آسمان کے نیچے کیوں رہتے ہو؟ اور جب بریانی پکواتے ہو تو پرانا چاول کیوں تلاش کرتے ہو، نئے چاول سے کیوں نہیں پکواتے ۔ خواجہ صاحب فرماتے ہیں   ؎ 
پرانے  چاولوں  کو  پانہیں  سکتے   نئے  چاول
پکا لے ان سے خشکہ  پک نہیں سکتی ہے  بریانی
Flag Counter