Deobandi Books

غم حسرت کی عظمت

ہم نوٹ :

29 - 34
کہتا، اب تووہ نو مسلم ہے، اس کی عزت کرتا ہوں، جو نئے اسلام میں داخل ہوتے ہیں وہ بہت معتقد ہوتے ہیں۔ تو وہ میر صاحب کے ساتھ بار بار یہ شعر پڑھتا تھا اور  جب بازِ سلطاں کہتا تھا تو ایک لمبی آہ کھینچتا تھا جیسا اس نے کیسٹ میں مجھے آہ کرتے ہوئے سنا تھا، تو وہ بھی میری طرح آہ کرتا تھاکہ دیکھو بادشاہ کے صحبت یافتہ کو کہ یہ ظالم کیوں گندی نالی میں پڑا ہوا ہے یعنی جب اﷲ نے اس کو آدھی رات کو اٹھنے کی توفیق دی یا حج نصیب فرمایا یا روضئہ مبارک پر حاضری نصیب فرمائی یا بزرگوں کی صحبت نصیب فرمائی، ذکر و فکر کی توفیق عطا فرمائی تو اس کے جس منہ سے اﷲ نکل رہا ہے، جن ہونٹوں سے اﷲ نکل رہا ہے ان ہی ہونٹوں کو غلط استعمال کرتا ہے، جن آنکھوں سے اﷲ کا کلام تلاوت کر رہا ہے ان ہی آنکھوں سے غیرمحرموں کو دیکھ رہا ہے۔ آہ! یہ آنکھیں کہاں سے کہاں پہنچیں اور کہاں سے کہاں پھریں ۔ شاعر کہتا ہے     ؎
اٹھا  کر  سر  تمہارے   آستاں   سے
زمیں  پر  گر  پڑا  میں  آسماں   سے
اسی لیے کہتا ہوں کہ دوستو ! خدا کے لیے مکھیاں نہ بنو ، غلاظت و پیشاب و پاخانے پر مت مرو، اﷲ تعالیٰ ہم سب کو بازِ شاہی بنادے، آمین۔
شروع میں جو آیت میں نے تلاوت کی تھی اس کی تفسیر آگے بیان کروں گا لیکن یہ پورا بیان بھی اسی کی تفسیر ہے ۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں:
وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا  لِّلہِ
جو لوگ ایمان والے ہیں وہ اﷲ کی محبت میں شدید بھی ہیں اور اشد بھی ہیں۔ اور سرورِ عالم  صلی اﷲ علیہ وسلم نے اﷲ تعالیٰ سے دعا کی:
 اَللّٰھُمَّ اِنّیْ اَسْاَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ   وَحُبَّ عَمَلٍ  یُّبَلِّغُنِیْ اِلٰی حُبِّکَاے خد! میں آپ سے آپ کی محبت مانگتا ہوں اور جو لوگ آپ سے محبت رکھتے ہیں ان کی محبت بھی مانگتا ہوں اور ان اعمال کی توفیق مانگتا ہوں جو آپ کی محبت میں معین ہیں۔ 
_____________________________________________
7؎  جامع الترمذی :  187/2 ،باب من ابواب جامع الدعوات،ایج ایم سعید
Flag Counter