Deobandi Books

غم حسرت کی عظمت

ہم نوٹ :

13 - 34
قلب میں اللہ والوں کے صدقے میں محبت کی کیفیت پیدا کردے تو پھر آپ کی پرواز کا کیا عالم ہوگا؟ آپ کی دورکعات بڑے بڑے عابدین، رات بھر جاگنے والوں کی ایک لاکھ رکعات کے برابر ہوجائیں گی۔ یہ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ملفوظ ہے کہ جو لوگ اللہ والو ں کی صحبت میں بیٹھتے ہیں یہ فائدے سے خالی نہیں ہے، مجلس میں جو وعظ سنتے ہیں میں اس کو بھی غنیمت سمجھتا ہوں لیکن ولیوں کی صحبت میں آکر تھوڑی دیر بیٹھو بھی تاکہ آپ کی دو رکعات دوسروں کی ایک لاکھ رکعات کے برابر ہوجائیں۔ یہ کیفیت، یہ درد بھرا دل اللہ والوں کی صحبت سے اور ان کے غلاموں کی صحبت سے ملتا ہے جس سے عارف کی دو رکعات یعنی جس نے اللہ کو پہچانا اس کی دو رکعات غیر عارف کی لاکھ رکعات سے افضل ہوجاتی ہیں۔ اس لیے ہمارے بزرگوں نے اپنی نفلی عبادت کا اتنا اہتمام نہیں کیا جتنا اہل اﷲ کے پاس بیٹھنے کا اہتمام کیا۔
اہل اﷲ سے استفادے کے لیے صرف وعظ سننے کی نیت کافی نہیں
اس لیے اس بات کا اہتمام کیا جائے کہ وعظ سنتے وقت صحبت کی نیت بھی ہونی چاہیے کیوں کہ اگر خالی وعظ سننے کی نیت ہے تو کسی زمانے میں آپ کا مُربیّ بوڑھا ہوکر وعظ کہنے سے معذور ہوسکتا ہے پھر شیطان آپ کو اس کی صحبت سے بھگا دے گا اور اگر آپ صحبت کی نیت سے آئیں گے تو وعظ مفت میں ملے گا اور صحبت بھی ملے گی پھر اگر وہ بوڑھا ہوگیا، کمزور ہوگیا تو اگر چہ وہ خاموش ہوگا پھر بھی اس کی محبت سے توفیق ہوجائے گی کہ چلو تھوڑی دیر صحبت میں بیٹھو۔ تو یہ فرق ہوگیا صحبت کے حریصوں کا اور وعظ سننے کے لالچیوں کا۔
حضرت شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ جب تک وعظ فرماتے تھے سو ڈیڑھ سوآدمیوں کا مجمع ہوتا تھا اور جب حضرت بیمار ہوگئے، کمزور ہوگئے اور وعظ نہیں کہنے لگے تو مجمع گھٹتے گھٹتے پندرہ بیس آدمی تک رہ گیا اور سارے وعظیہ لوگ بھاگ گئے، وعظیہ کا تعزیہ جلد دفن ہوجاتا ہے، اس کا عشق و محبت ختم ہوجائے گا جب سنے گا کہ مولانا بیمار رہتے ہیں، وعظ نہیں کہتے تو کہے گا کہ بس اب وہاں جانا ختم، مگر جو صحبت کاحریص ہے وہ کہے گا کہ چاہے حضرت کچھ نہ بولیں ہم ان کو ایک نظر دیکھیں گے، ان کے پاس تھوڑی دیر بیٹھیں گے کیوں کہ کام صحبت ہی سے بنتا ہے۔ اکبر الٰہ آبادی کا شعر ہے     ؎
Flag Counter