Deobandi Books

غم حسرت کی عظمت

ہم نوٹ :

7 - 34
صحبتِ صالحین پر حدیثِ پاک سے استدلال
مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے کہ جب کوئی اللہ کے لیے کسی سے ملنے جاتا ہے توسَبْعُوْنَ اَلْفَ مَلَکٍ ستّر ہزار فرشتے اس کے ساتھ چلتے ہیں اور اس کے لیے دعا کرتے ہیں کہ یااللہ! اس کے تمام گناہوں کو معاف فرمادے۔ تو یہاں کو ئی ڈرگ روڈ سے آیا ہے ، کوئی ناظم آباد سے آیا ہے، کوئی ملیر سے آیا ہے۔ پس حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے ارشاد پر یقین رکھیے کہ راستے بھر ستر ہزار فرشتے آپ کے ساتھ چلے اور انہوں نے آپ کے لیے دعائے مغفرت کی۔ تو آپ بتلائیے آپ نفع میں ہیں یا نہیں؟ ستّر ہزار فرشتے آپ کے لیے دعائے مغفرت کریں تو یہ معمولی نعمت ہے؟ پھر جب اس اﷲ والے سے ملاقات ہوتی ہے اور وہ مصافحہ کرتاہے تو پھر ستّر ہزار معصوم زبان بے گناہ فرشتے یہ دعا کرتے ہیں:
رَبَّنَااِنَّہٗ وَصَلَ فِیْکَ فَصِلْہُ3؎
یا اللہ! اس نے آپ کی وجہ سے آپ کے اس پیارے بندے سے ملاقات کی،یہ آپ کی وجہ سے اس سے محبت رکھتاہے، اس نے آپ کے لیے اس سے مصافحہ کیا لہٰذا آپ اس کو اپنے سے ملا لیجیے۔ یہی وجہ ہے کہ جو اﷲ والوں سے اللہ کے لیے ملتا ہے یا اللہ والوں کے غلاموں سے ملتاہے بہت جلد اﷲ والا ہوجاتا ہے ۔آپ سوچتے ہوں گے کہ اختر اللہ والوں کا غلام کیوں کہتا ہے؟ میں اس لیے کہتا ہوں تاکہ ہم لوگوں کا بھی اس میں شمار ہوجائے ورنہ اللہ والا ہونے کا دعویٰ ہوجائے گا اور جو اللہ والا ہوتا ہے وہ دعویٰ نہیں کرتا کہ میں اللہ والا ہوں، اگر وہ کہتاہے کہ میں اللہ والا ہوں تو پھر سمجھ لو کہ وہ اللہ والا نہیں ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے     ؎
کچھ  ہونا  مرا  ذلت  و  خواری  کا  سبب  ہے
یہ ہے مرا  اعزاز کہ میں کچھ بھی نہیں  ہوں
حضرت خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بعض لوگ چاہتے ہیں کہ جب شیخ کے یہاں جاؤں تو تکیہ ملے، مسند ملے، واہ  واہ ہو، کہا جائے کہ آگے تشریف لائیے،قالین پر بیٹھیے۔ 
_____________________________________________
3؎    شعب الایمان للبیھقی:493/1(9024)،قصۃ ابراھیم فی المعانقۃ،مکتبۃ دارالکتب العلمیۃ
Flag Counter