Deobandi Books

غم حسرت کی عظمت

ہم نوٹ :

9 - 34
سمجھتا       لاکھ       اسرارِ       محبت
نہیں سمجھا   میں سمجھایا   گیا   ہوں
مٹی کے جسموں پر ایمان ضایع نہ کیجیے
 اللہ جس کو اپنی محبت سمجھاتا ہے وہی یہ سب باتیں سمجھتا ہے ورنہ مٹی کے کھلونوں میں زندگی ضایع کرتا ہے۔ جیسے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ چند بچے بیٹھے ہوئے تھے، ماں نے بجائے روٹی پکانے کے بچوں کا دل بہلانے کے لیے گوندھے ہوئے آٹے سے چڑیا بنادی، تھوڑے سے آٹے سے اونٹ بنا دیا اور آٹے ہی سے شیر بنا دیا  ؎
از    خمیرے    اشتر   و    شیرے   پزند
کودکاں  از   حرصِ  آں   کف   می  زنند
مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ماں نے آٹے سے اونٹ اور شیر بنا دیا اور بے وقوف و نادان بچے اس کو لینے کے لیے ہاتھ مل رہے ہیں، ایک کہتا ہے کہ امّاں ہم کو اونٹ دو، دوسرا کہتا ہے کہ نہیں امّاں ہم کو اونٹ دو۔ اب لڑائی شروع ہوجاتی ہے۔ بتاؤ! ان بچوں کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں کہ جو آٹے کے شیر، آٹے کی چڑیا، آٹے کے اونٹ کے لیے آپس میں لڑتے ہیں۔ ہم ان بچوں کو بے وقوف کہتے ہیں کہ اگر ان کو عقل ہوتی تو ہرگز نہ لڑتے کیوں کہ جانتے کہ یہ سب آٹا ہی ہے۔ اسی طرح  اگر ہمیں بھی عقل ہوتی تو سڑکوں پر چلنے والی اور سڑکوں پر چلنے والوں سے بدنظری نہیں کرتے کیوں کہ یہ قبروں میں مٹی ہونے والے ہیں، مٹیوں پر کیوں لڑائی کرتے ہو؟ کیوں جھگڑتے ہو؟ اور یہ بڑے بڑے قابل شاعر اُردو شاعری میں کیا کمال دِکھاتے ہیں کہ گویا فن کے امام ہیں مگر مٹی کے جسموں کے ڈسٹمپروں پر لڑتے ہیں، ہم لوگوں کا یہ جسم مٹی کا ہے یا نہیں؟ بتاؤ بھائیو! ہم سب قبروں میں مٹی ہونے والے ہیں یا نہیں؟ اور جن لڑکیوں یا لڑکوں پر ہم ایمان خراب کرتے ہیں وہ مٹی ہونے والے ہیں یا نہیں؟ہم آٹے کے شیر اور اونٹ پر لڑنے والے بچوں کو بے وقوف کہتے ہیں لیکن خود کو بے وقوف سمجھنے کے لیے تیار نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مٹی کے جسم بنا کراُس پر ناک اور آنکھیں بنا دیں، چند روز کے لیے 
Flag Counter