Deobandi Books

غم حسرت کی عظمت

ہم نوٹ :

27 - 34
جیسے اگر ماں بچے کو کباب نہیں دیتی کہ تمہیں پیچش ہے لیکن اس کے دوسرے بھائی کباب اُڑارہے ہیں، تو بچہ روتا ہے یا نہیں؟ تو ماں اس بچے کو گود میں اٹھاتی ہے ، اپنے دوپٹے کے دامن سے اس کے آنسوؤں کو پونچھتی ہے کہ بیٹا جب تم اچھے ہوجاؤگے تو اتنے کباب کھلائیں گے کہ تمہارے بھائی بھی تم پر رشک کریں گے۔ اسی طرح جو نظر کی حفاظت کرتے ہیں تو اﷲ تعالیٰ کی رحمت بھی آسمان سے دیکھتی ہے کہ بہت سے بندے تو عورتوں کوتانک جھانک کر رہے ہیں،وی سی آر دیکھ رہے ہیں،سینما دیکھ رہے ہیں،ساری بدمعاشیاں کر رہے ہیں، حرام لذتیں لے رہے ہیں لیکن زمین پر کچھ بندے ایسے بھی ہیں جو میرے خوف سے مجھ کو خوش کرنے کے لیے زمین پر رہتے ہوئے اس آسمان والے کو، اس پالنے والے رب کو، اس ربّ العالمین کو خوش کر نے کے لیے اپنی خواہشات کو چھوڑ رہے ہیں ، ان کے دل پر غم آرہا ہے مگر اس کو اٹھا رہے ہیں تو اﷲ کی رحمت کا دامن ان کے آنسوؤں کو پونچھتا ہے۔ اس پر میرا شعر سن لو    ؎
میرے حسرت زدہ دل پر انہیں یوں پیار آتا ہے
کہ جیسے  چوم  لے  ماں  چشمِ نم سے اپنے بچے کو
 اﷲ تعالیٰ کی کیا رحمت برستی ہے ان کے قلب پر ، یہ ان کا دل ہی جانتا ہے کہ وہ کیا مزہ لیتے ہیں لیکن یہ مزہ ہر سینے کو عطا نہیں ہوتا     ؎
نہ  ہر  سینہ  را  راز   دانی   دہند
نہ  ہر  دیدہ  را  دیدہ  بانی  دہند
نہ  ہر  گوہرے  دُرَّۃ  التاج  شد
نہ  ہر  مرسلے  اہلِ  معراج   شد
برائے   سر   انجام   کار    ثواب
یکے   از   ہزاراں   شود  انتخاب
 نہ ہر سینے میں خدا کی محبت کا درد ہوتا ہے، نہ ہر آنکھ کو راہ نمائی کی صلاحیت عطا ہوتی ہے، نہ ہر موتی تاجِ شاہی میں لگتا ہے، نہ ہر نبی کو معراج عطا ہوتی ہے، کارِسرکار کے لیے یعنی دین کی عظیم الشان 
Flag Counter