Deobandi Books

غم حسرت کی عظمت

ہم نوٹ :

26 - 34
عشق میں جان کیسے گنوائے گا؟ عشق میں جان گنوانے سے جان نہیں جائے گی، اﷲ تعالیٰ جان نہیں لیں گے کہ فوراً تمہاری جان نکال دیں ، شہادت اور چیز ہے لیکن اﷲ تعالیٰ آدھی جان لیتے ہیں ، گناہ چھوڑنے سے اگر تمہاری آدھی جان جاتی ہے تو اس کو قبول کر لو کیوں کہ پھر اﷲ کی طرف سے تم کو سو جان بھی ملیں گی اور اﷲ تمہاری آدھی جان بھی واپس دے دیں گے۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں  ؎
نیم  جاں  بستاند  و  صد  جاں  دہد
اُنچہ  در  و  ہمت  نیاید  آں   دہد
مولانا رومی سالکوں سے فرما رہے ہیں جو اﷲ کا راستہ طے کرنا چاہتے ہیں، جو اﷲ تعالیٰ کو تلاش کر رہے ہیں، جو اﷲ والا بننا چاہتے ہیں کہ حق تعالیٰ تمہاری صرف آدھی جان لیں گے یعنی گناہ چھوڑنے کا تھوڑا سا غم تو ہوگا لیکن پھر اس کے بدلے کیا دیں گے ؟ صد جاں دہد۔ اﷲ اس کے بدلے میں ایسی سینکڑوں جان دیں گے جو بندے کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوں گی۔
بتاؤ بھئی! گناہ چھوڑنے سے، نظر بچانے سے، حسینوں کو نہ دیکھنے سے جو غم ملتا ہے اس کا نام کیا ہے؟ حسرت۔ اور جو گناہ کر لیتا ہے اس کا کیا نام ہے ؟ عشرت۔ تو جو گناہ کرنے کی عشرت ِحرام لیتا ہے اس پر خدا کی لعنت برستی ہے اور گناہ چھوڑنے سے جو غمِ حسرت ملتا ہے اس پر اﷲ تعالیٰ کی رحمت برستی ہے۔ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ خدائے تعالیٰ کی لعنت خرید لو یا اﷲ تعالیٰ کی رحمت خرید لو ۔اب میں اپنے دو شعر بھی سنائے دیتا ہوں کہ جب گناہ چھوڑنے کی حسرت پیدا ہو تو اس غم پر کیا انعام ملتا ہے اس پر میرا یہ شعر سنو      ؎
بہ  پاسِ خاطرِ دیوانہ مے آتی ہے جنت  سے
یہی انعام ہے نہلا اُٹھے جو خون حسرت سے
خواجہ صاحب بڑے عاشق مزاج تھے مگر فرماتے ہیں کہ جب میں نظر بچاتا ہوں تو اﷲ تعالیٰ سے سودا بھی کرتا ہوں اور آسمان کی طرف منہ کر کے اﷲ تعالیٰ کو ایک شعر بھی سنا دیتا ہوں؎
بہت گو ولولے دل کے ہمیں مجبور کرتے ہیں
تیری  خاطر  گلے  کا  گھونٹنا  منظور کرتے ہیں
Flag Counter