Deobandi Books

غم حسرت کی عظمت

ہم نوٹ :

23 - 34
آسمان پر بھی زلزلہ آجاتا ہے، مولانا رومی فرماتے ہیں  ؎
چوں بگریم چرخہا گریاں شوند
چوں  بنالم  خلقہا  نالاں  شوند
جب میں روتا ہوں تو آسمان میرے ساتھ رونے میں شریک ہوجاتے ہیں اور سمندر کے پانی اور جانور بھی میرے ساتھ روتے ہیں، اور فرماتے ہیں کہ اے دنیا والو! جہاں کہیں دیکھنا کہ زمین پہ خون پڑا ہوا ہے تو؎
ہر  کجا   بینی   تو   خون   بر   خاکہا
پس یقیں می داں کہ آں از چشمِ ما
روئے زمین پر کہیں بھی خون پڑا ہوا دیکھنا تو یقین کر لینا کہ یہ جلال الدین رومی کی آنکھوں سے گرا ہوگا     ؎
اے دریغا اشکِ من دریا بدے
تا  نثار  دلبرے   زیبا  شدے
فرماتے ہیں کہ اے خدا! جلال الدین کو تھوڑا سا رونے میں مزہ نہیں آرہا ہے اسے دریا کادریا رونے کی توفیق عطا فرمادیجیے تاکہ میں آپ کو خوش کر لوں کیوں کہ آپ کی ناخوشی سے میرے دونوں جہاں چلے جائیں گے، آپ کی ناخوشی سے میری تجارت اور بزنس میں گھاٹا آجائے گا۔ دنیاوی تجارت میں تاجر کو ایک تجارت میں گھاٹا ہو تو وہ دوسری تجارت میں کما لیتا ہے لیکن اے خدا! جس سے آپ ناخوش ہوتے ہیں اس کا تو سارا جہاں چلا جاتا ہے کیوں کہ آپ خالقِ دو جہاں ہیں، آپ مالکِ دو جہاں ہیں ، آپ جس سے ناراض ہوئے اس کے تو دونوں جہاں ڈوب گئے۔ تو مولانا رومی اﷲ کی محبت میں اس طرح روتے تھے کہ اے کاش! میرے آنسو دریا ہو جاتے تاکہ اے خدا! میں ان کو آپ پر فدا کر دیتا۔
آنسو کے دریا پر ایک واقعہ یاد آیا۔ میرے شیخ حضرت مولانا شاہ عبد الغنی پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایاکہ الٰہ آباد میں ایک مشاعرہ میں ایک مصرع پیش کیا گیا تاکہ کوئی اس پر دوسرا مصرع لگائے۔ وہ مصرع تھا     ؎
کوئی  نہیں  جو   یار  کی  لا دے  خبر  مجھے
Flag Counter