Deobandi Books

غم حسرت کی عظمت

ہم نوٹ :

22 - 34
مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں جو بادشاہ کے نواسے تھے مگر دامنِ کوہ میں ، پہاڑ کے دامن میں اﷲ کی محبت میں یوں آہ و فغاں کر تے تھے      ؎
آہ  را  جز  آسماں  ہمدم  نہ  بود
راز  را  غیرِ  خدا  محرم  نہ  بود
اے دنیا والو! جلال الدین رومی کا سوائے خدا کے کوئی ساتھی نہیں ہے اور میری محبت کے بھید کو سوائے خدائے تعالیٰ کے اور کوئی نہیں جانتا کہ میں اپنے اﷲ سے کس طرح محبت کرتا ہوں۔ اور جب مولانا رومی استغفار کر تے تھے تو فرماتے ہیں  ؎
در جگر  افتادہ   ہستم  صد  شرر
در  مناجاتم   ببیں  خونِ   جگر
اے خدا! میرے جگر میں گناہوں پر ندامت سے غم کی آگ بھڑک رہی ہے جس کی دلیل یہ ہے کہ میری مناجات میں آپ میرے جگر کا خون دیکھیں گے ، پس آپ مجھ کو بخش دیں اور معاف فرمادیں۔ تو مولانا رومی کا استغفار اتنا درد بھرا ہوتا تھا۔ اب فارسی کے اس شعر کا اردو ترجمہ میرے شعر کے ذریعے سن لیجیے  ؎
زمینِ سجدہ  پہ  ان  کی  نگاہ  کا  عالم
برس گیا جو  برسنا تھا میرا خونِ جگر
بتائیے! اﷲ کس پیار سے اس بندے کو دیکھتا ہے جو سجدے میں رو رہا ہے کہ اے مالک! قیامت کے دن مجھے رسوانہ فرمایئے، مجھ کو معاف فرمادیجیے ، مجھ سے غلطی ہو گئی، میں بشر ہوں، انسان ہوں ، نالائق ہوں ، نفس غالب ہو گیا مگر میں شرمندہ بھی ہوں کہ میں نے آپ  جیسے پالنے والے مالک کو کیوں ناراض کیا    ؎
زمینِ سجدہ  پہ  ان  کی  نگاہ   کا   عالم
برس  گیا  جو  برسنا تھا  میرا خونِ جگر
جب کوئی گناہ گار اﷲ تعالیٰ کے سامنے ندامت سے روتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کے آنسوؤں کو شہیدوں کے خون کے برابر وزن کر تے ہیں اور فرشتے بھی اس کے لیے دعا کر تے ہیں اور 
Flag Counter