Deobandi Books

دل شکستہ کی قیمت

ہم نوٹ :

14 - 34
اٹھاتا ہے تو یہ ہاتھ خدا کے سامنے ہوتے ہیں اور ساری کائنات ان کے نیچے ہوتی ہے، کیا بات فرمائی، سبحان اللہ! دعا مانگنے والے کا یہ مقام میں نے حضرت ڈاکٹر صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے خود سنا ،فرمایا کہ جب بندہ دعا کے لیے اﷲ تعالیٰ کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے تو ساری کائنات اس کے ہاتھوں کے نیچے ہوتی ہے اور وہ خداکے سامنے ہوتا ہے، کیا یہ کم نعمت ہے؟ ہاں! اللہ سے امید رکھے کہ شاید اب قبول ہوجائے، شاید اب قبول ہوجائے۔
تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ادۡعُوۡنِیۡۤ   اَسۡتَجِبۡ لَکُمۡ مجھ سے مانگو، میں قبول کروں گا۔ سرورِعالم صلی اللہ علیہ وسلم جن پر قرآن نازل ہوا، جن کی ذاتِ پاک اور ذاتِ گرامی پر یہ آیت نازل ہوئی اُن ہی نے اس کی تفسیر بیان فرمائی۔ اگر کوئی کہے کہ صاحب ہم نے تو بہت دعا مانگی لیکن ہماری دعا تو قبول نہیں ہوئی تو نعوذباللہ! کیا قرآن غلط ہو جائے گا؟لہٰذا یہ سب قبولیت کی قسمیں ہیں، ہوسکتا ہے جو مانگا ہے اﷲ تعالیٰ اس سے بہتر دے دیں۔ مثال کے طور پر کوئی شخص کہتا ہے کہ اللہ میاں ہماری شادی بہت حسین عورت سے ہوجائے   ؎
نازُکی  اُس  کے  لب  کی  کیا  کہیے
پنکھڑی  ایک  گلاب  کی  سی  ہے
وہ اللہ میاں کو دیوانِ غالب پیش کررہا ہے،کہ مجھے ایسی بیوی چاہیے، چہرہ کتابی چاہیے جیسے اخباروں میں رشتے کے طالبین لکھتے ہیں کہ چہر ہ کتابی ہونا چاہیے لیکن اللہ نے اس معیار کی حسین بیوی نہیں دی بلکہ اس کے بدلے دیندار بیوی دے دی۔ اسی لیے حدیث میں ہے کہ دین کو زیادہ اہمیت دو حسن کو زیادہ اہمیت مت دو کیوں کہ حسن عارضی ہے جبکہ سیرت سے ساری زندگی سابقہ پڑے گا۔ اگر بیوی سیر ت کی کٹکھنی ہے، تو تو کرنے والی ہے تو بھی صبر سے کام لو، صورت کب تک رہے گی، چند بچے ہوجانے کے بعد صورت میں تبدیلی ہوجاتی ہے پھر آخر میں سیرت ہی سے پالا پڑے گا لہٰذا جس میں دین زیادہ ہو اس کو تر جیح دو اور اگر دونوں چیزیں ہیں تو پھر سبحان اللہ۔
لیکن میرے دوستو! بعض نالائق اور بددین لوگ حسن کو اتنی اہمیت دیتے ہیں کہ چاہے فلم ایکٹر ہو، چاہے بے پردہ اور مخلوط تعلیم سے اس کے بالکل ہی اخلاق نہ ہوں مگر ایک 
Flag Counter