Deobandi Books

دستک آہ و فغاں

ہم نوٹ :

9 - 34
طلبِ خدا میں نامرادی نہیں 
لیکن اگر کسی کو ایسا ناسور لگ گیا جو اچھا نہیں ہوتا تو کوئی خود کشی نہیں کرلیتا، اسی طرح روحانی بیماریوں میں بعض کو ایسا مرض لگ جاتا ہے کہ گناہ نہیں چھوٹتے، کوشش کرتا ہے، توبہ کرتا ہے، روتا ہے، بزرگوں سے دعا بھی کراتا ہے، جتنے نسخے ہیں سب استعمال کرتا ہے، پھر بھی اس کو کسی گناہ کی ایسی عادت پڑ گئی کہ اس سے وہ گناہ ہوجاتا ہے، تو وہ کیا کرے؟ خودکشی کرلے؟ نہیں! وہ اﷲ تعالیٰ کے راستے میں پڑا رہے، دعا مانگتا رہے، اپنی اصلاح کی فکر کرتارہے، بزرگوں کے پاس اپنی اصلاح کے لیے آتا جاتا رہے، ان شاء اﷲ مرنے سے پہلے پہلے اﷲ تعالیٰ اس کو پاک فرمادیں گے اور غیر اﷲ کے تمام تعلقات پر اﷲ تعالیٰ اپنی محبت کو غالب کردیں گے کیوں کہ          اﷲ تعالیٰ کسی کے آہ و نالوں کو، کسی کی محنتوں کو رائیگاں نہیں فرماتے،دنیا میں نامرادیاں ہوسکتی ہیں لیکن اﷲ تعالیٰ کی طلب میں نامرادی نہیں ہے،اﷲ تعالیٰ کسی کی دعا کو  رد نہیں فرماتے۔
دعا کسی صورت میں رَد نہیں ہوتی
لیکن قبولیتِ دعا کی صورتیں نہ جاننے سے بعض اوقات بڑا دھوکا ہوجاتا ہے، آدمی کو شکایت ہوجاتی ہے کہ ہماری دعا اتنے دن سے قبول نہیں ہوئی۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ کبھی تو وہی چیز مل جاتی ہے جو تم مانگتے ہو اور کبھی وہ تو نہیں ملتی، لیکن آخرت میں تمہیں اس کا بدلہ دیا جائے گا،کیوں کہ ہوسکتا ہے کہ دنیا میں اس چیز کا ملنا اﷲ کے نزدیک تمہارے لیے نقصان دہ ہو،اورکبھی ایسا ہوتا ہے کہ دعا کی برکت سے کوئی بڑی مصیبت یا بلا ٹال دی جاتی ہے۔ جب صحابہ نے یہ بات سنی کہ دعاؤں کے قبول ہونے کی اتنی قسمیں ہیں اور کسی صورت میں دعا رد نہیں ہوتی، یا تو دنیا میں مل جائے گی یا آخرت میں اس کا بدلہ مل جائے گا یا کوئی بلا دور ہوجائے گی یعنی دعا ہر صورت میں قبول ہوگی تو صحابہ نے کہا:اِذًا نُکْثِرُ ۔ اَکْثَرَ یُکْثِرُ کا جمع متکلم نُکْثِرُ ہے یعنی یا رسول اﷲ (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم)! اب تو ہم خوب دعا مانگیں گے، دعا میں خوب کثرت کریں گے۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:اَللہُ اَکْثَرُ اﷲ سے تم جتنا زیادہ مانگو گے اﷲ تعالیٰ اس سے بھی زیادہ دینے والا ہے، تمہارے مانگنے کی تعداد سے خدا کے
Flag Counter