ذرا دیر کو تو ہٹالے خیال
چڑھی ہے یہ ندی اُتر جائے گی
رَو کے معنیٰ سیلاب کے ہیں۔اگر گناہوں کے خیالات ستا رہے ہیں تو جلدی سے ماں باپ کی خدمت میں لگ جاؤ، ان کے سر میں تیل کی مالش کرو، ان کے پیر دباؤ یا کسی اور کام میں لگ جاؤ، دوستوں میں جاکر بیٹھ جاؤ۔ بعضوں کے لیے تنہائی مفید نہیں ہے، تنہائی تو اﷲ والوں کے لیے مفید ہے جو خدا کی یاد میں مست رہتے ہیں۔اور جو تنہائی میں اپنی اسکیم نمبر۴۲۰ بناتے ہوں یعنی گناہوں کے خیالات پکاتے ہوں تو ایسے لوگوں کے لیے تنہائی سے بہتر ہے کہ وہ نیک دوستوں میں جاکے گپ شپ لڑالیں، تفریحی باتیں کرلیں،اس طرح وہ گناہوں کے خیالات سے نجات پاجائیں گے،اس بات کا تجربہ کرکے دیکھ لیں۔ جیسے ہی کسی گناہ کا خیال ستائے فوراً اپنے دینی دوستوں میں پہنچ جاؤ، ہنسنا بولنا شروع کردو، آہستہ آہستہ وہ خیال ختم ہوجائے گا۔ اور گناہوں کے قریب نہ رہو، اﷲ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گناہوں سے مشرق و مغرب کی دوری مانگی ہے:
اَللّٰہُمَّ بَاعِدْ بَیْنِیْ وَ بَیْنَ خَطَایَایَ کَمَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ5؎
اے اﷲ! میرے اور گناہوں کے درمیان اتنی دوری کردے جتنی مشرق اور مغرب میں ہے۔ لہٰذا اپنے گرد و پیش گناہوں کے اسباب بھی مت رہنے دو، گناہ کے جتنے بھی اسباب ہیں ان سب سے دوری بہت ضروری ہے، گناہوں سے دوری ذریعۂ حضوری ہے۔
پانچ قسم کی دعائیں رد نہیں ہوتیں
آگے حضرت عبداﷲ ابنِ عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما کی حدیث آرہی ہے، اس حدیث کے بعد مضمون ختم ہورہا ہے۔حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ پانچ قسم کی دعائیں رد نہیں فرماتے:
نمبر ۱)مظلوم کی دعا، مظلوم کی دعا اﷲ فوراً قبول کرلیتا ہے۔
_____________________________________________
5؎ صحیح البخاری:943/2(6409)،باب الاستعاذۃ من أرذل العمر، المکتبۃ المظہریۃ