Deobandi Books

دستک آہ و فغاں

ہم نوٹ :

21 - 34
ظلم کرنے سے بچنا فرض ہے
اب مظلوم کون ہے؟ اس کو بھی سمجھ لو۔ کبھی انسان ماں باپ سے لڑ جاتا ہے تو ماں باپ مظلوم ہوگئے، ماں باپ سے بدتمیزی سے بات کرلی، ماں باپ کا دل دُکھ گیا، بس ظلم ہوگیا۔ دل کا دُکھانا ، دل کو ستانا اسی کا نام ظلم ہے، اس سے ساری عبادت ناس ہوجاتی ہے۔ ایک بڑھیا رات بھر عبادت کرتی تھی اور دن بھر روزہ رکھتی تھی، مگر زبان کی نہایت خراب تھی، سارا محلہ اس سے تنگ تھا، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:ہِیَ فِی النَّارِ6؎ یہ عورت جہنم میں جائے گی۔ اب وہ عورتیں بھی اپنے گریبان میں منہ ڈال کر دیکھیں جو اپنے شوہروں کو   ستا تی ہیں اور وہ مرد بھی اپنے گریبان میں منہ ڈالیں جو ذرا ذرا سی بات پر بیویوں کو ستاتے ہیں اور اس کی آہ لیتے ہیں،حالاں کہ وہ بےچاری نمازی بھی ہے، تلاوت بھی کرتی ہے مگر پھر بھی ستائے جارہے ہیں۔ اب اگر اس کے آنسو نکل آئے تو جس قدر باپ اپنی بیٹی کی مظلومیت سے غمگین ہوتا ہے،اﷲ تعالیٰ کو اس سے زیادہ ناراضگی ہوتی ہے ان لوگوں سے جو اپنی بیویوں کو ستاتے ہیں۔ اسی طرح بیوی بھی شوہر کو نہ ستائے۔
ایک عورت زبان کی بہت تیز تھی، اپنے شوہر کوبہت ستایا کرتی تھی، ہر وقت لڑتی رہتی تھی اور شوہر بھی تیز مزاج کا تھا، جہاں بیوی نے زبان کی تیزی دِکھائی اس نے پٹائی شروع کردی۔ اس عورت نے سوچا کہ شوہر تو میری پٹائی کرتا ہے ،لیکن اسے اپنی غلطی نظر نہیں آئی کہ میں بھی زبان کی تیز ہوں، وہ فوراً ایک بزرگ کے یہاں پہنچ گئی کہ میرا شوہر میری پٹائی کرتا ہے، مجھے پانی دم کرکے دے دیں۔ بزرگ نے بوتل میں پانی پر دم کرکے فرمایا کہ جب تمہارا شوہر تمہاری پٹائی کے لیے ڈنڈا لے کر بڑھے تو تم یہ پانی منہ میں رکھ لینا،مگر حلق سے نیچے نہ اُتارنا، یہ دم کیا ہوا پانی جب تک منہ میں رہتا ہے اثر کرتا ہے، اگر حلق سے نیچے اُتر گیا تو اس کا اثر ختم ہوجائے گا۔اب جب اس کی بدتمیزی پر شوہر ڈنڈا اُٹھاتا، تو یہ جلدی سے منہ میں پانی لے کر چپ بیٹھ جاتی، شوہر ڈانٹتا تو یہ جواب دینے کے لیے منہ نہیں کھول سکتی،کیوں کہ منہ میں پانی بھرا ہوا ہوتا، اب شوہر دیکھ رہا ہے کہ پہلے تو یہ روزانہ گستاخی کرتی تھی،مگر اب دونوں گال
_____________________________________________
6؎   مسند احمد :421/15(9675)،مؤسسۃ الرسالۃ
Flag Counter