Deobandi Books

دستک آہ و فغاں

ہم نوٹ :

10 - 34
دینے کی تعداد زیادہ ہے۔جیسے کوئی دنیا کے کریم شخص سے ایک بوتل شہد مانگنے گیا، اس نے دو من کی مشک دے دی، اس شخص نے کہا کہ حضور میں نے تو ایک ہی بوتل مانگی تھی، آپ نے مشک بھرکر دے دی۔اس کریم نے کہا کہ تم نے اپنے ظرف کے مطابق مانگا تھا، میں نے اپنے ظرف کے مطابق دیا اور  میری سخاوت کا تقاضایہ تھا کہ میں پوری مشک دے دوں۔ معلوم ہوا کہ بندے اپنی حیثیت کے مطابق مانگتے ہیں اوراﷲ تعالیٰ اپنی شانِ کرم کے مطابق دیتے ہیں؎
میرے کریم  سے  گر  قطرہ   کسی  نے مانگا
دریا  بہا  دیے  ہیں  دُر  بےبہا   دیے  ہیں
دوستو! زمین و آسمان کے خزانے سب ہمارے لیے ہیں:
وَ لِلہِ خَزَآئِنُ  السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ2؎
 تمام خزانوں کا مالک اﷲ ہے۔ مگر اپنے خزانوں سے بے نیاز ہے، وہ خزانے اپنے بندوں کے لیے بنائے ہیں۔ اس کے برعکس دنیا کے بادشاہ اپنے خزانوں کے محتاج ہیں، اس لیے وہ پوری سخاوت نہیں کرسکتے کہ اگر سارا مال لوگوں پر خرچ کردیا تو ہمارا خاندان کہاں جائے گا اور ہمارے عیش کا کیا بنے گا؟لیکن اﷲ تعالیٰ اپنے تمام خزانوں سے بے نیاز ہیں، لہٰذا سارے خزانے ہمارے لیے ہیں، مانگنے کی ہمارے اندر کوتاہی ہے۔
حکیم الامت فرماتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں آتا کہ میں نے کوئی دعا دل سے مانگی ہو اور اﷲ نے اسے قبول نہ کیا ہو،اور جو قبول نہیں ہوئی تو اس میں ہماری طرف سے مانگنے میں کوتاہی ہوئی۔ مانگنے کا بھی تو  ڈھنگ ہوتا ہے، درد بھرے دل اور اشکبار آنکھوں سے مانگنے سے کام بنتا ہے، لہٰذا ہر چیز اﷲ تعالیٰ ہی سے مانگے۔ اگر کسی کو کوئی جسمانی بیماری ہے، ڈاکٹر مایوس ہوگئے کہ ہمارے پاس علاج نہیں ہے تو اﷲ تعالیٰ سے مانگو۔ آج سے پچیس تیس سال پہلے ایک مریض نے مجھ سے کہا کہ میرا ایک مرض ناسور کی شکل اختیار کرگیا ہے، ڈاکٹر کہتے ہیں کہ یہ اچھا نہیں ہوگا، آپریشن ہوا تو دوبارہ ناسور ہوجائے گا۔میں نے کہا کہ مخلوق نے تو مایوس کردیا، مگر خالق نے تو مایوس نہیں کیا۔ زمین والوں نے تم کو مایوس کیا ہے،آسمان والے
_____________________________________________
2؎   المنٰفقون :7
Flag Counter