Deobandi Books

دستک آہ و فغاں

ہم نوٹ :

19 - 34
لذیذ ہوجاتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ سے جس کا دل چپکتا چلا جاتا ہے اس کے دل میں اﷲ کی نعمتوں کی لذت کے ذوق کا احساس بھی بڑھتا چلا جاتا ہے، اس حیثیت سے کہ میرے اﷲ نے مجھے یہ چائے پلائی ہے،کیوں کہ اﷲ تعالیٰ غالب ہوگئے، چھاگئے اس لیے اس کو ہر چیز میں اﷲ ہی نظر آتا ہے؎
میرا  کمالِ  عشق  بس   اتنا   ہے  اے  جگر
وہ  مجھ  پہ  چھا  گئے  میں  زمانے  پہ  چھا  گیا
جب اﷲ کی محبت چھا جائے گی تو چائے کے ہر گھونٹ میں مزہ آئے گا، چائے کی پیالی میں اﷲ تعالیٰ کی تجلیات نظر آئیں گی۔آنکھوں اور دل میں جب اﷲ تعالیٰ ہوتا ہے تو اسے ہر جگہ اﷲ نظر آتا ہے کہ یہ چائے میرے اﷲ نے پلائی،یہ دودھ میرے اﷲ نے پلایا، گنے میں رس اﷲ نے ڈالا، غرضیکہ ہر نعمت پر وہ اﷲ کے گیت گا رہا ہے، اﷲ سے اس کا قُرب بڑھ رہا ہے، دنیا کی یہ نعمتیں سب آخرت بن جاتی ہیں بشرطیکہ دل پر اﷲ کی محبت غالب ہو، لیکن اﷲ کی محبت غالب کب ہوگی؟ باتیں بنانے سے غالب نہیں ہوگی۔ آج کل لوگ شیخ کی باتیں اور ملفوظات نقل کرکے سمجھتے ہیں کہ میں بہت بڑا سالک ہوگیا، لیکن باتیں بنانے سے اﷲ نہیں ملتا؎ 
کامیابی   تو    کام    سے   ہوگی
نہ کہ حسنِ  کلام   سے    ہوگی
ذکر  کے  التزام   سے   ہوگی
فکر  کے  اہتمام   سے    ہوگی
گناہوں سے دوری ذریعۂ حضوری ہے 
یہاں ایک شعر اور سنادوں جس میں نفس کو قابو کرنے کا طریقہ ہے۔ بعض وقت طبیعت میں گناہ کا شدید تقاضا ہوتا ہے، معلوم ہوتا ہے کہ گناہوں کا سیلاب چلا آرہا ہے، ایسے وقت میں خواجہ صاحب کے یہ اشعار بڑا کام دیتے ہیں؎
طبیعت  کی  رَو  زور  پر  ہے  تو  رُک
نہیں  تو   یہ  سر  سے  گزر  جائے  گی
Flag Counter