Deobandi Books

دستک آہ و فغاں

ہم نوٹ :

12 - 34
اﷲ کے راستے میں تو ہر طرف باغ ہی باغ ہیں۔ خواجہ صاحب نے جب چند دن تھانہ بھون میں حضرت تھانوی کی صحبتیں اٹھائیں تو فرمایا؎ 
میں دن رات رہتا ہوں جنت میں گویا
میرے باغِ دل میں وہ گل کاریاں ہیں
یعنی اﷲ کا نام لینے سے وہ انعام ملا گویا میں دن رات جنت میں رہتا ہوں۔اﷲ کی محبت اور اﷲ کے تعلق سے قلب کو چین، سکون اور اطمینان ملتا ہے۔
خدا سے بڑھ کر کوئی باوفا نہیں 
دیکھو! ماں کی گود میں بچہ کتنے چین سے رہتا ہے۔ ماں کی گود سے اگر بچے کو کوئی چھین کر لے جائے تو اس بچے کا کیا حال ہوتا ہے، ماں باپ کی یاد اسے کس طرح پریشان کرتی ہے؟ لیکن ماں کی محبت بھی مخلوق ہے، سوائے اﷲ کے ہمارے حال پر دائمی رحم کرنے والا کوئی نہیں ہے، ماں باپ کا رحم بھی ان کی ذاتی صفت نہیں اﷲ تعالیٰ کی عطا ہے، اگر اﷲ ان سے وہ صفت چھین لے تو ماں باپ بھی رحم کرنے والے نہیں ہیں۔ جب کلکتہ میں قحط سالی ہوئی اور لوگ بھوک سے مرنے لگے تو ماں باپ نے بچوں کو کاٹ کر کھالیا تھا۔ ہاؤڑا میں جب ریل گزرتی تھی تو بچوں کے ڈھانچے راستے میں پڑے نظر آتے تھے۔ لہٰذا دنیا میں کسی کی محبت کا کوئی بھروسہ نہیں۔ایسی اولاد بھی ہم نے دیکھی ہے جو ماں باپ کی موت کی تمنا کرتی ہے، ماں باپ کے قتل کی سازشیں کرتی ہے، ایسی بیویوں کی بھی باتیں سنی ہیں جنہوں نے شوہروں کو  زہر دے کر دوسرے آدمی سے شادی کرلی۔ دنیا میں کسی کی محبت کا بھروسہ نہیں ہے،مگر ایک اﷲ ہے جو زمین کے اوپر بھی ہمارا ساتھ دیتا ہے اور زمین کے نیچے بھی ساتھ دیتا ہے، ایسا باوفا، ایسا پیارا، ایسا محبوب، ہماری جان اور دل کو ایسے آرام سے رکھنے والا کائنات میں کوئی نہیں ہے۔ ذرا رومانٹک طبقہ کے لوگوں سے پوچھ لو جو یہ سمجھتے ہیں کہ عورتوں کو دیکھنے میں اور عورتوں کے ناچ گانے میں بہت مزہ آتا ہے، ان کی کھوپڑیوں پر قرآن شریف رکھ کر پوچھو کہ تمہاری زندگی کیسی ہے؟ وہ قسم کھا کر کہیں گے کہ جب سے ہم نے روزہ نماز چھوڑا ہے، اﷲ سے دور ہوئے ہیں جہنم میں جل رہے ہیں؎
Flag Counter