اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالم
انوار سے معمور ہے ابرار کا عالم
اﷲ والوں کے دل میں جو چین و سکون ہے وہ بادشاہوں کو کہاں نصیب ہے؎
شاہوں کے سروں میں تاجِ گراں سے درد سا اکثر رہتا ہے
اور اہلِ وفا کے سینوں میں اِک نور کا دریا بہتا ہے
اﷲ والوں کے سینوں میں نور کا، سکون کا دریا بہتا ہے۔
دعا کی کرامت
تو میں عرض کررہا تھا کہ جسمانی بیماری کے لیے صرف ڈاکٹروں پر اور پیسوں پر بھروسہ مت کرو، پہلے اﷲ تعالیٰ سے رجوع کرو پھر ڈاکٹر کے پاس جاؤ ۔اور ڈاکٹر بھی اپنے فن پر ناز نہ کرے، وہ بھی دو رکعت صلوٰۃ الحاجت پڑھ کر روئے کہ میں نے جتنے مریضوں کو انجکشن لگائے ہیں اور جتنے مریضوں کو کیپسول اور ٹیبلیٹس دی ہیں،تو اے اﷲ! تو ان کو اپنی رحمت سے شفا دے دے، شفا تیرے ہی قبضے میں ہے،مریض بھی یہی دعا کرکے ڈاکٹر کے پاس جائیں اور دوا پیتے وقت یہ کہیں کہ اے اﷲ! اس دوا کو شفا کا حکم دے دے۔
ایک مرتبہ میری شوگر ڈھائی سو کے قریب ہوگئی تھی، میں نے کچھ دوائیں استعمال کیں لیکن دعا بھی مانگی، وہ دعا کیا تھی؟یا اﷲ! اختر آپ کا بندہ اور غلام ہے، اس کا ہر جز آپ کا بندہ اورغلام ہے، لبلبہ بھی آپ کا غلام اور ماتحت اور آپ کی قدرت میں ہے، لہٰذا اپنی قدرت سے ہمارے لبلبہ کو حکم دیجیے کہ شکر معتدل پیدا کرے تاکہ ہم آپ کی نعمتیں کھا سکیں۔یااﷲ! آپ نے ہم کو حرام چھوڑنے کا حکم دیا لیکن ہم سے حلال نہ چھڑوائیے، اپنی رحمت سے حلال نعمتیں جاری فرمادیجیے اور ہمیں ان نعمتوں کو استعمال کرنے کے قابل بنادیجیے، گو ہمارا عمل اس قابل نہیں،لیکن آپ اپنے کرم کے صدقے میں ہم نالائقوں پر، نااہلوں پر فضل فرمادیں، میرے لبلبہ کو صحیح کام کرنے کا حکم کردیجیے اور سارے اعضا کو بھی سلامت رکھیے۔اور ایمان کو بھی سلامت رکھیے۔ بس کیا عرض کروں، الحمدﷲ! آج کل خوب آم کھا رہا ہوں اور شکر معتدل ہے۔ میں نے