Deobandi Books

اہل اللہ کی شان استغناء

ہم نوٹ :

28 - 34
قریب نہ رکھو، ورنہ یہ زہر آپ کی ساری ہمتیں پست کردے گا۔ اور جب آدمی زہر کھالیتا ہے تو پھر ایسے شخص کو صحبتِ شیخ بھی مفید نہیں رہتی۔ پھر وہ زہر اس کو جوڑیا بازار لے جائے گا، کلفٹن اسٹریٹ اور سینماگھروں میں لے جائے گا، گناہوں کے اڈوں میں لے جائے گا، وہ شیطان کے اغوا میں آجائے گا ۔ شیطان ان ہی کو پھسلاتا ہے جو پہلے کوئی گناہ کرلیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
اِنَّمَا اسْتَزَلَّھُمُ الشَّیْطٰنُ بِبَعْضِ مَاکَسَبُوْا5؎
شیطان تم کو اس وقت پھسلاتا ہے ، اغوا کرتا ہے جب پہلے تم کوئی گناہ کرتے ہو، مجھ کو ناراض کرتے ہو ، پھر میری رحمت وحفاظت کا یہ سایہ تم سے ہٹ جاتا ہے، تم یتیم ہوجاتے ہو،اس لیے شیطان تم کو اغوا کرلیتا ہے، ورنہ اگر باپ تگڑا ہو اور اغواکرنے والا کمزور ہو تو کوئی اس کا بچہ اغوا کرسکتا ہے؟ پس جس بندے کے اوپر اللہ کا سایہ ہو تو کس کی طاقت ہے کہ اس کو اغوا کرسکے؟ اسی لیے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ظالمو! مَاکَسَبُوْا پہلے تم گناہ کرتے ہو،  اس کے بعد میری حفاظت کا سایہ تم سے ہٹتا ہے، پھر شیطان تم کو لے جاتا ہے گٹر میں۔
 جب اُلّوؤں نے بازِ شاہی پر حملہ کرنا چاہا تو بازِ شاہی نے کہا کہ اگر تم نے ہمارا ایک پَر بھی نوچ لیا، تو بادشاہ تمہارے جنگل میں آگ لگادے گا ، تمہارا انڈابچہ بھی نہیں رہے گا،کیوں کہ میرا بادشاہ بہت طاقت والا ہے؎
گفت باز اریک پر من بشکند
بیخ  چغدستاں شہنشہ برکند
باز نے کہا کہ اگر میرا ایک پَر بھی ٹوٹ گیا تو سمجھ لوکہ بادشاہ تمہارے ساتھ کیا سلوک کرے گا، تم سب اُلوؤں کے انڈے بچوں کو جلا کر راکھ کردے گا۔ یہی بات مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ والوں کو مت ستاؤ، جب انبیائے کرام اور اولیاء اللہ پرظلم کیا گیا تو اللہ نے بستیوں کی بستیاں ویران کردیں۔ آخر میں بازِ شاہی نے کہا؎
_____________________________________________
5؎   اٰل عمرٰن  :155
Flag Counter