Deobandi Books

اہل اللہ کی شان استغناء

ہم نوٹ :

18 - 34
حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ  کی شانِ استغنا
بمبئی کے ایک سیٹھ نے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو ایک لاکھ روپیہ لاکردیے۔ لیکن حضرت نے فرمایا کہ چوں کہ آپ سے میری جان پہچان نہیں ہے، پہلی ملاقات ہے اور میں بغیر جان پہچان کے پیسہ نہیں لیا کرتا، چناں چہ حضرت نے ساری رقم واپس کردی۔ اس ادا پر رمزی اٹاوی شاعر نے کہا تھا؎
نہ  لالچ دے سکیں ہرگز  تجھے سِکوں کی جھنکاریں
 تیرے دستِ توکل میں تھیں استغنا کی تلواریں
جلالِ    قیصری    بخشا     جمالِ     خانقاہی    کو
سِکھائے  فقر  کے  آداب   تُو  نے   بادشاہی  کو
یہ ہیں ہمارے آباؤاجداد۔ ایک شخص نے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو کوئی دنیاوی لالچ   دیا۔ حضرت نے فرمایا کہ مجھے دنیا کا لالچ مت دو ، میں اس خاندان سے تعلق رکھتا ہوں جس  نے اللہ کے راستے میں سلطنتِ بلخ دے دی تھی اور سلطنت چھوڑ کر فقیری اختیار کی تھی۔ حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سلطان ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کے رشتہ داروں میں سے تھے، فاروقی خاندان سے تھے۔
 حضرت سلطان ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ سے ایک مولوی صاحب نے کہا کہ حضرت ! میرے لیے دعا کردیجیے کہ میں مال دار ہوجاؤں۔ تو حضرت سلطان ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ رونے لگے۔ فرمایا: میں نے بادشاہت دے کر فقیری لی ہے، تجھ کو مفت میں ملی ہے، اس لیے قدر نہیں کرتا۔ ارے! ابھی جو سکون سے اللہ کا نام لے رہے ہو، دو چار کارخانے کھول کر دیکھ لو کہ کتنا سکون رہتا ہے؟ اللہ سے اتنا مانگو کہ بس عزت کے ساتھ زندگی بسر ہو جائے اور جناب !اگر آپ نے پانچ دس کروڑ کمالیا، دس فیکٹریاں کھول لیں، تب بھی کتنی روٹی کھاؤ گے؟ کیا روٹی کی تعداد بڑھ جائے گی؟ وہی دو تین چپاتی کھاؤ گے بلکہ بیٹھے بیٹھے شاید چپاتی بھی کم ہو جائے اور فکروں کی چپت بڑھ جائے اور اندیشہ ہے کہ ٹہلنے کا وقت بھی نہ ملے ،تو
Flag Counter