Deobandi Books

اہل اللہ کی شان استغناء

ہم نوٹ :

11 - 34
میں اس جگہ نہیں رہوں گا۔ واپس جارہا ہوں ۔اور کہاں جارہا ہوں؟ سوئے شاہنشاہ راجع می شوم، میں اپنے بادشاہ کی طرف لوٹ رہا ہوں، میرا مکان شاہی محل ہے، میں شاہ کے پنجے پر رہتا ہوں۔یہاں سے ایک سبق ملتا ہے کہ کبھی شیطان اغوا کر کے سینما ہاؤس یا وی سی آر دِکھانے لگے ، کسی بدمعاشی ، نالائقی ، ناپاک اور گناہوں کے عمل میں ملوث کردے، تو آپ وہاں یہی اعلان کردیجیے کہ میں یہاں نہیں رہوں گا، میں واپس جارہا ہوں اپنے اللہ کے محلِّ قُرب میں جارہا ہوں اور دو رکعت صلوٰۃ التوبہ پڑھ کر اپنے اللہ کے پاس رہوں گا۔ میں اپنے شہنشاہ کے پاس جارہا ہوں جو تمام سلطانوں کا سلطان ہے، سارے بادشاہوں کا بادشاہ ہے۔
 آج ہمارا یہ حال ہے کہ ہم خدائے تعالیٰ کو چھوڑ کر گناہوں کی خبیث، تاریک اور بھیانک زندگی میں اس طرح دوڑتے ہیں کہ قابلِ افسوس حالت ہوتی ہے۔ گناہوں کے ویرانوں میں مثل اُلّوؤں کے ہم لوگ مانوس ہو جاتے ہیں، لہٰذا مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ بازِ شاہی کے ترجمان بن کر فرماتے ہیں کہ بازِ شاہی نے یہ کہا؎
ایں  خراب  آباد  در  چشم  شماست
 یہ اُلّوؤں کا ویرانہ ہے، اے اُلّوؤ! تمہیں مبارک ہو ؎
بہرِ من آن  ساعد شہ خوب جا ست
میرا ٹھکانہ میرے بادشاہ کی کلائی ہے جس پر وہ مجھے رکھتا ہے۔ مجھے بادشاہ کا قُرب مبارک اور تم کو یہ ویرانہ مبارک۔ اللہ والے یہی کہتے ہیں کہ اے نافرمان اور گناہ گار زندگی والو! ہمارے لیے مسجد کی چٹائی اور مسجد کا گوشہ کیا عمدہ جگہ ہے؎
خدا کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہو کر
 تو  اپنا  بوریا  بھی  پھر  ہمیں  تختِ  سلیماں   تھا
فرماں بردار اور نافرمان زندگی کافرق
جس وقت بندہ اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہےوہ ساعت  وہ گھڑی کتنی مبارک ہوتی ہے !اور جس وقت بندہ کسی خبیث فعل بدنظری میں یا کسی بھی گناہ میں مبتلا ہوتا ہے آہ! وہ کتنی منحوس
Flag Counter