Deobandi Books

اہل اللہ کی شان استغناء

ہم نوٹ :

10 - 34
پس کون ساشہر تجھ کو اچھا لگا  ؟   ؎
گفت آن شہرے کہ در وے دلبراست
عاشق نے کہا کہ وہ شہر اچھا لگا جہاں میرا محبوب رہتا ہے ۔ خدا کے عاشقوں سے پوچھو کہ    مدینہ پاک جاکر کیا حال ہوتا ہے؟ جب بلدِامین یعنی مکہ شریف میں داخل ہوتے ہیں تو کیا مزہ آتا ہے؟ ساری دنیا کے جغرافیے ان کو بھول جاتے ہیں، نہ انہیں لندن یاد رہتا ہے، نہ امریکا یاد آتا ہے، نہ جاپان نہ جرمن ،مدینہ پاک پہنچ کر ان کا دل یہی چاہتا ہے کہ کاش یہیں ہماری قبر بن جائے، اب یہاں سے نکلنا نہ ہو۔
مذکورہ قصہ سے سالکین کے لیے عجیب سبق
تو میں کہہ رہا تھا کہ جب بازِ شاہی بادشاہ کے محل کاراستہ بھول کر اُلّوؤں کے ویرانہ میں پہنچ گیا، جس کا نام مولانا رومی نے خراب آباد رکھا ہے، کیوں کہ جہاں اُلّو رہتے ہیں وہ ویران جگہ ہوتی ہے، اس لیے اس کا نام خراب آباد ہے۔ تو جتنے اُلو تھے، جب دیکھا کہ نئے ڈیزائن کا نئی شکل کا پرندہ آیا ہے جو سائز میں بھی بڑا اور اس کی چونچ اور پنجے بھی عجیب سے ہیں، تو سب اُلّوؤں نے ایک کارنر میٹنگ کی یعنی مجلسِ شوریٰ بِٹھائی، سب اُلو جمع ہوگئے اور کہنے لگے کہ یہ جو نیا پرندہ آیا ہے، یہ ہم لوگوں کے وطن خراب آباد، ویرانستان اور اُلّوؤستان یعنی اُلّوؤں کے رہنے کہ جگہ پر قبضہ کرنے آیا ہے، اگر اس کو بھگایا نہ گیا تو یہ قبضہ کر لے گا۔ بازِ شاہی نے ان کی مجلسِ شوریٰ کا فیصلہ سن لیا کہ یہ ہم سے ڈرگئے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ میں اس خراب آباد، اُلّوؤں کے جنگل پر قبضہ کرنے آیا ہوں تو باِزِ شاہی نے کہا کہ دیکھو بھئی! میں یہاں نہیں رہوں گا؎
ایں  خراب  آباد  در  چشم   شماست
یہ اُلوؤستان، یہ ویرانہ، یہ جنگل اے اُلّوؤ! تمہاری نگاہوں کو مبارک ہو۔ میں اپنے شاہ کی طرف لوٹ رہا ہوں؎
من  نخواہم   بود  این  جامی  روم
سوئے   شاہنشاہ    راجع    می  شوم
Flag Counter