Deobandi Books

دین پر استقامت کا راز

ہم نوٹ :

9 - 34
ہم سے ہبہ مانگو اور ہبہ میں کوئی معاوضہ نہیں دینا پڑتا ، ہبہ میں یہ شرط نہیں ہے کہ تم میرے پاس اپنے اعمال اعلیٰ درجہ کے پیش کرو تب میں تمہیں استقامت دوں گا، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ میرے بندے میری عظمتِ غیر محدود کا حق اپنی محدود طاقتوں سے ادا نہیں کر سکتے، اسی لیے وہ ہر وقت ڈرتے رہتے ہیں اور معافی مانگتے رہتے ہیں۔ عبادت سے زیادہ استغفار کرتے ہیں کہ ہم سے اللہ تعالیٰ کی عظمتِ غیر محدود کا حق ادا نہیں ہوسکتا، اس لیے لفظِ ہبہ نازل فرمایا کہ تم ہم سے یہ رحمتِ ہبہ مانگو، کیوں کہ اس رحمت کا تم کوئی معاوضہ ادا نہیں کرسکتے۔ پس نعمتِ استقامت اور عدمِ ازاغت یعنی دل کا ٹیڑھا نہ ہونا جس کے بدلے میں دائمی جنت ملے گی، یہ تمام نعمتیں قانوناً تم نہیں پاسکتے،کیوں کہ قانوناً تم اس کے حق دار نہیں ہوسکتے، مثلاً اگر تم نے ساٹھ(۶۰) برس کی عبادت کی ہے تو ساٹھ برس تک تم جنت کے حقدار ہوسکتے ہو۔ ساٹھ برس کی عبادت سے دائمی جنت کا قانوناً  کہاں حق بنتا ہے؟ لہٰذا ہم سے ہبہ یعنی بخشش مانگو، کیوں کہ ہبہ اور بخشش بلا معاوضہ ہوتی ہے۔
وَ ہَبۡ لَنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ رَحۡمَۃً 
 علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ خاص رحمت استقامت اور حسن خاتمہ کی جس کا ثمرہ جنت ہے ذٰلِکَ تَفَضُّلٌ مَّحْضٌ مِنْ غَیْرِ شَائِبَۃِ وُجُوْبٍ عَلَیْہِ عَزَّشَأْ نُہٗ4؎ یہ محض فضل سے پاؤ گے ، اس لیے وجوب کاشائبہ بھی نہ لانا کہ اللہ تعالیٰ کے ذمہ اس کا دینا واجب ہے۔اسی لیے ہبہ سے مانگنے کا حکم ہورہا ہے کہ یہ رحمت تم اپنی عبادتوں سے نہیں پاسکتے، یہ محض ان کی بخشش اور بھیک ہوگی ، اس لیے بھکاری بن کر مانگو، کیوں کہ اَنۡتُمُ الۡفُقَرَآءُ 5؎  تم تو اللہ کے رجسٹرڈ فقیر ہو۔
میرے شیخ مرشد حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ اس دُعا کے بعد اِنَّکَ اَنۡتَ الۡوَہَّابُ6؎ جو ہے یہ کیوں ہے؟ گویا بندے سوال کررہے ہیں کہ ہم لوگ جو آپ سے ہبہ مانگتے ہیں توسارا عالم ہی آپ سے ہبہ مانگ رہا ہے، آپ کتنا دیں گے؟ فرماتے
_____________________________________________
4؎   روح المعانی: 90/3، اٰل عمرٰن( 8)،داراحیاءالتراث، بیروتفاطر:15اٰل عمرٰن:8
Flag Counter