Deobandi Books

دین پر استقامت کا راز

ہم نوٹ :

6 - 34
دین پر استقامت کا راز
 اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ
 فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ  
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
وَ اعۡفُ عَنَّا وَ اغۡفِرۡ لَنَا وَ ارۡحَمۡنَا اَنۡتَ مَوۡلٰىنَا
فَانۡصُرۡنَا عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ  وَقَالَ تَعَالٰی:رَبَّنَاۤ  اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً
وَّ فِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً  وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِاللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے میرے دل میں ایک خاص داعیہ غیبیہ پیدا فرمایا ہے اور اسی تقاضائے غیبیہ سے اس وقت کلام اللہ کی دو آیتوں کی تفسیر کررہا ہوں، جس کی آئے دن ہمیں ضرورت پڑتی رہتی ہے اور ہم آئے دن اسے مانگتے بھی رہتے ہیں، مگر ان کے مطالبِ مُفَصّلہ سے اور ان کے مفاہیمِ مُفَصّلہ سے واقف نہ ہونے کی و جہ سے لذتِ مناجات سے کما حقہٗ مستفید نہیں ہوتے، لہٰذا پہلے  رَبَّنَاۤ  اٰتِنَا کی تفسیر بیان کرتا ہوں۔
قرآنی دُعاؤں میں لفظِ رَ بّ نازل ہونے کا راز
اللہ تعالیٰ نے اکثر دُعاؤں میں ربّ کا لفظ نازل فرمایا ہے، اس میں کیا راز ہے؟ دیکھو! جیسے انسان اپنے ابّا کو مخاطب کرکے کہتا ہے کہ ابّا میرا یہ کام کردیجیے یا ابّا ہم کو فلاں چیز دے دیجیے، تو ابّا کو ابّا کہہ کر مخاطب کرنے میں کچھ اور ہی مزہ ہے۔ اگر ابّا نہ کہے،ابّا کہےبغیر مانگے کہ
_____________________________________________
1؎  البقرۃ: 286البقرۃ:201
Flag Counter