Deobandi Books

دین پر استقامت کا راز

ہم نوٹ :

25 - 34
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر
تو آج یہ خاص نصیحت میرے قلب کو اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی کہ کبھی بھی اپنے اعمال پر استحقاق ثابت نہ کریں۔ یوں کہیں کہ اگر آپ نے میرا کوئی عمل قبول فرمالیا تو اس عمل مقبول کی برکت سے میرا کام کردیجیے، مگر وہ بھی آپ کے کرم نے قبول فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کی عظمتِ شان کے شایان اس عمل کو مت قرار دو اوراپنے کمالات کی نسبت اپنے مجاہدات کی طرف نہ کرو کہ یہ ناشکری ہے۔ تو پھر کیا کرنا چاہیے؟ اپنے ربّ کی عنایت سمجھو اور یہ کہو کہ اللہ تعالیٰ! میں کسی نعمت کا مستحق نہیں، آپ اپنی رحمت سے اپنی رحمت دے دیجیے، اپنی مہربانی سے اپنی مہر بانی دے دیجیے، اپنے فضل کو اپنے فضل سے دے دیجیے، اپنے کرم کو اپنے کرم سے دے دیجیے؎
آپ چاہیں ہمیں ہے کرم آپ کا 
ورنہ ہم چاہنے کے تو قابل  نہیں
یہ اختر کا شعر ہے۔
اکابر علماء کی تصوف سے وابستگی
اب اس مضمون کی تفسیر روح المعانی سے ثابت کرتا ہوں جس کے مصنف علامہ آلوسی السید محمود البغدادی رحمۃ اللہ علیہ مفتیٔ بغداد ہیں جو مرید تھے علامہ خالد کردی رحمہ اللہ کے۔ روح المعانی، روح المعانی چلّانے والو! سوچو کہ یہ شخص بھی مرید ہو ا تھا علامہ خالد کردی رحمۃ اللہ علیہ سے اورمولانا خالد کردی مرید اور خلیفہ تھے شاہ غلام علی رحمۃ اللہ علیہ کے اور وہ خلیفہ تھے حضرت مرزا مظہرِ جان جاناں رحمۃ اللہ علیہ کے۔ یہ ہمارے دہلی کے بزرگوں کا فیض ملکِ شام تک پہنچاتھا۔ علامہ شامی’’فتاویٰ شامی‘‘کے مصنف اور علامہ آلوسی السید محمود بغدادی روح المعانی کے مفسر یہ دونوں جاکر مرید ہوئے مولانا خالد کردی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ پر۔ یہ ہماراسلسلہ ہے حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ کا ۔ اتنے بڑے بڑے علماء مرید ہوئے ہیں اور ہمیشہ علماء اہل اللہ سے وابستہ رہے ہیں۔ مفتی شفیع صاحب مفتی اعظم پاکستان نے لکھا ہے کہ تاریخ میں ان ہی علماء کے علمی کارنامے تصانیف وتالیفات وغیرہ زندہ 
Flag Counter