Deobandi Books

دین پر استقامت کا راز

ہم نوٹ :

24 - 34
کیوں کہ قرآن مجید میں آپ ہی نے فرمایا جسے آپ نے جہنم میں داخل کیا وہ رسوا ہو گیا۔
اب علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کی تفسیر سنیے!فرماتے ہیں رحم کی درخواست میں اپنے کسی نیک عمل کا استحقاق نہ لانا۔
عطائے خداوندی کو ثمرۂ  مجاہدات سمجھنا نا شکری ہے
آہ! یہی مضمون سنانے کے لیے آج مجھے داعیہ ہوا۔ بعض لوگ دعائیں مانگتے ہیں مگر لوگوں سے تذکرہ کرتے ہیں کہ میں نے یہ مجاہدہ کیا تو مجھ کو یہ ملا۔ اللہ کی رحمت اور عطا کے لیے اپنا استحقاق ثابت کرنا یہ کفرانِ نعمت اور ناشکریٔ نعمت ہے۔ حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر بیان القرآن میں لکھتے ہیں:
فَاِنَّ بَعْضَ الْمُغْتَرِّیْنَ مِنَ الصُّوْفِیَاءِ وَالسَّالِکِیْنَ
یُنْسِبُوْنَ کَمَا لَا تِھِمْ اِلٰی مُجَاھَدَا تِھِمْ وَھٰذَا عَیْنُ الْکُفْرَانِ
بعض دھوکے میں پڑے ہوئے صوفی اور سالک اپنے کمالات اور اللہ کی مہربانیوں کو اپنے مجاہدات کی طرف منسوب کرتے ہیں کہ میں نے بڑے پاپڑ بیلے ہیں، میں نے بڑی عبادت کی ہے، تب یہ نعمت مجھ کو ملی ہے۔کبھی بھی استحقاق کی بات مت کرو۔ اللہ کی عظمتِ غیر محدود کا حق بڑے سے بڑا ولی بھی ادا نہیں کرسکتا۔جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: 
مَاعَبَدْنَاکَ حَقَّ عِبَادَتِکَ20؎ 
اے اللہ! آپ کی عبادت کا حق مجھ سے ادا نہیں ہوا۔
کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پاک بھی محدود ہے، غیر محدود صرف اللہ کی ذات ہے۔ جو نادان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کے برابر کرتے ہیں یہ ظالم ہیں، کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کو سجدہ کیا ہے، آپ ساجد ہیں اور اللہ تعالیٰ مسجود ہیں اور ساجد اور مسجود برابر نہیں ہوسکتے۔ یہی ایک علمِ عظیم کافی ہے کہ عابد اور معبود، ساجد اور مسجود کیسے برابر ہوسکتے ہیں؟ ہاں اللہ تعالیٰ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے؎
_____________________________________________
20؎  کنزالعمال:365/10،کتاب العظمۃ من قسم الاقوال،مؤسسۃ الرسالۃ
Flag Counter