Deobandi Books

دین پر استقامت کا راز

ہم نوٹ :

21 - 34
آنکھ کہے گی کہ یہ حرام اشارے بازی کرتا تھا ، حسینوں کو آنکھیں مارتا تھا؎
گوش   گوید  چیدہ  ام  سوء   الکلام
کان کہیں گے کہ یہ گانے سنا کرتا تھا، ٹیڈیوں سے عورتوں سے؎
لب  بہ گوید  من  چنیں  بوسیدہ  ام
ہونٹ گواہی دیں گے کہ ہم نے تنہائیوں میں، خلوتوں میں حسینوں کابوسہ لیا تھا؎
دست  گوید  من  چنیں  دز دیدہ  ام
ہاتھ کہیں گے ہم نے اس طرح سے چوری کی تھی اور جیب کاٹی تھی۔ سارے اعضا بولنے لگیں گے۔ تیسرا گواہ دوفرشتے کِرَامًا کَاتِبِیْنْ ہیں جو اعمال کو نوٹ کرتے رہتے ہیں اور چوتھا گواہ صحیفۂ اعمال ہے۔وَاعْفُ عَنَّا میں درخواست ہے کہ اے اللہ! میرے گناہوں کے تمام نشانات کومٹادے، میرے اعضا کے گناہوں کو بھی مٹادے، زمین کے گواہ کو بھی مٹادے اور کِرَامًا کَاتِبِیْنْ کی یادداشت سے بھی بھلا دے اور اس کے بعد اعمال نامہ میں جو گناہ درج ہیں توبہ کی برکت سے اُن کو بھی مٹادے۔
حدیثِ توبہ کی تشریح
جامع صغیر کی حدیث ہے:
اِذَاتَابَ الْعَبْدُ اَنْسَی اللہُ الْحَفَظَۃَ ذُنُوْبَہٗ وَاَنْسٰی ذٰلِکَ جَوَارِحَہٗ وَمَعَالِمَہٗ مِنَ الْاَرْضِ حَتّٰی یَلْقَی اللہَ وَلَیْسَ عَلَیْہِ شَاھِدٌمِّنَ اللہِ بِذَنْبٍ18؎ 
یعنی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جب بندہ توبہ کرتا ہے تو اس کے سب گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور گناہوں کی گواہیوں کو اللہ مٹا دیتا ہے۔ جو فرشتے ہمارے اعمال نوٹ کررہے ہیں اللہ تعالیٰ ہمارے گناہوں کو ان سے بھلا دے گا، ان کو کچھ بھی یاد نہیں رہے گا۔ ہمارے گناہوں کے آثار ونشانات کو اللہ تعالیٰ فرشوں سے نہیں مٹوائیں گے، خود مٹائیں گے اور فرشتوں کو بھلادیں گے۔ اَنْسَی اللہُ کا لفظ ہے، کہ میں بھلا دوں گا تاکہ فرشتوں کا احسان میرے غلاموں پر نہ
_____________________________________________
18؎   کنز العمال:209/4، (10179)، باب فضل التوبۃ والترغیب فیھا،مؤسسۃ الرسالۃ
Flag Counter